کتاب: محدچ شمارہ 367 - صفحہ 27
فرماتے لیکن پیٹ میں گڑگڑاہٹ ہوتی۔ آپ فرماتے: اے پیٹ خوب گڑ گڑا ! اللہ کی قسم تمہیں گھی اس وقت تک نہیں مل سکتا جب تک عام لوگ کھا نہ لیں۔[1] رنگ بدل گیا قحط اور عزیمت پر مبنی اس کردار نے جلد ہی امیر المؤمنین کی صحت کو متاثر کرنا شروع کیا اور ہوتے ہوتے یہ اثرات اتنے واضح انداز میں ظاہر ہوئے کہ دوسرے لوگ بھی ان کا مشاہدہ کرنے لگے۔ امام ابن کثیررحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ "فأسود لونُ عمر رضي اللّٰه عنه وتَغيَّر جسمه"[2] ''حضرت عمر کا رنگ سیاہ پڑ گیا اور جسم کمزور ہونے لگا۔'' ابن سعد کی روایت کے مطابق حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا رنگ گندمی تھا۔ البتہ رمادہ کے سال میں دیکھا گیا کہ تیل کھانے سے ان کا رنگ متغیر ہوا۔ایک اورروایت کے مطابق عیاض بن خلیفہ کہتے ہیں کہ رمادہ کے سال میں نے دیکھا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا رنگ سیاہ پڑ گیا ہے حالانکہ پہلے ان کا رنگ سفید تھا۔ ان سے پوچھا جاتا کہ کہ یہ کس وجہ سے ہے؟ آپ فرماتے کہ عمر ایک عربی شخص تھا،گھی اور دودھ استعمال کیا کرتا تھا۔جب لوگ قحط کا شکار ہوئے تو اس نے یہ دونوں چیزیں اپنے اوپر حرام کر دیں۔ جس کی وجہ سے اس کا رنگ بدل گیا، اس نے فاقے شروع کر دیے اور یہ سلسلہ بڑھتا گیا۔[3] خود حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے بعضوں کا کہنا ہے کہ ہم نے اپنے بزرگوں سے سنا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا رنگ سفید تھا۔ جب رمادہ کا سال آیا جو کہ بھوک کا سال تھا تو اُنہوں نے گوشت اور گھی چھوڑ کر مسلسل روغن زیتون استعمال کرنا شروع کیا۔ جس سے ان کا رنگ بدل گیا۔ وہ سرخ وسفید تھے لیکن اب سیاہ لاغر ہو گئے۔ [4]امام ابن کثیررحمہ اللہ نے تصریح کی ہے کہ
[1] الزہد:ص ۱۵۰ [2] البدایہ والنہایہ:۷؍۱۰۳ [3] طبقات ابن سعد:۳؍ ۳۱۴۔۳۲۴ [4] الاصابہ فی تمییز الصحابہ:۴؍۴۸۴