کتاب: محدچ شمارہ 367 - صفحہ 24
بھی ڈال دیا۔ یہ دیکھ کر حضرت عمر نے فرمایا: "أدما في إناء واحد لا أذوقه حتى ألقى اللّٰه "[1]''دوسالن ایک ہی برتن میں،میں اسے نہ چکھوں گا یہاں تک کہ اپنے اللہ کے سامنے پیش ہو جاؤں۔'' چھنے ہوا آٹے سے گریز قحط کے زمانے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی یہ کوشش رہی کہ موٹا پسا ہوا آٹا کھائیں اور چھنے ہوئے آٹے سے گریز کرتے رہے۔بلکہ خادم کو ہدایت دے رکھی تھیں کہ آٹا نہ چھانا جائے، یسار بن عمیر کہتے ہیں کہ "واللّٰه ما نخلت لعمر الدقيق قط إلا وأنا له عاص"[2] ''و اللہ میں نے جب کبھی عمر کے لیے آٹا چھانا تو میں نے اس معاملے میں ان کی ہدایات کی خلاف ورزی کی۔'' شہد کا شربت قحط کے زمانے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کھانے کے معاملے میں تو احتیاط کرتے ہی رہے۔ گھی، گوشت الگ الگ یا ایک ساتھ کبھی نہیں کھایا۔ نہ اپنے گھر میں نہ اپنی صاحبزادی کے گھر میں لیکن اس سے بھی بڑھ کر حیران کن بات یہ ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو سخت پیاس لگی، ایک شخص کے گھر میں اسی حالت میں داخل ہو کر اس سے پانی مانگا تو اُنہوں نےشہد پیش کیا۔ آپ نے فرمایا: "واللّٰه لايكون فيما أحاسب به يوم القيامة" ''اُمید ہے قیامت کے روز جن چیزوں پر میرا محاسبہ ہو گا،یہ ان میں شامل نہیں ہو گا۔''[3] ردّی کھجوریں رمادہ کے واقعات کے ضمن میں ابن سعد نے تین روایتیں ایسی بیان کی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بےکار اور ردی کھجوریں کھانے میں بھی عار محسوس نہیں کی۔ اگر ایک جانب قحط کی شدت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے تو دوسری طرف حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی
[1] طبقات ابن سعد:۳؍ ۳۱۹ [2] ایضاً [3] طبقات ابن سعد:۳؍۳۱۹