کتاب: محدچ شمارہ 367 - صفحہ 22
خلیفہ کا اپنی ذات کے بارے میں رویّہ اوپر مذکور انتظامی اقدامات وہ ہیں جن کا زیادہ تعلق حکومتی مشینری کے ساتھ ہے لیکن رمادہ کے دوران حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی ذات کے بارے میں بہت سے اقدامات اُٹھائے۔ انہوں نے اپنے مزاج کے عین موافق رخصت کو چھوڑ کر عزیمت اختیار کی۔ اگرچہ شرعاً وہ اس بات کے مکلف نہ تھے تاہم عزیمت چھوڑ کر رخصت پر عمل کرنا ان کی نظر میں ایک مثالی قائد کے شایانِ شان نہ تھا۔ بلکہ ان کی فاروقیت تو اس وقت اور بھی نمایاں ہو جاتی ہے جب ہم دیکھتے ہیں کہ رمادہ کے دوران انہوں نے اپنے اہل وعیال اوربچوں کے معاملے میں بھی عزیمت اختیار کی۔ گھی سے پرہیز خوراک کے سلسلے میں سيدناعمر رضی اللہ عنہ کی عادت یہ تھی کہ دودھ اور گھی میں روٹی ڈال کر کھایا کرتے تھے۔ جب قحط شروع ہوا تو پھر روغن زیتون اور سر کے میں روٹی بھگو کر تناول فرمایا کرتے تھے[1]۔ زید بن اسلم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ لوگ قحط سالی کا شکار ہوئے تو گھی کی قیمت بڑھ گئی۔ آپ رضی اللہ عنہ عموماً گھی استعمال کرتے تھے لیکن جب قلت پیدا ہوئی تو فرمایا:لا آكله حتى يأكله الناس[2] ''جب تک لوگوں کو کھانے کےلیے نہیں ملتا میں بھی نہیں کھاؤں گا۔'' اس کا فوری سبب غالباً وہ واقعہ تھا جسے ابن سعدرحمہ اللہ نے طبقات میں ذکر کیا ہے۔ لکھتے ہیں: ''رمادہ کے سال حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے سامنے گھی میں چوری کی ہوئی روٹی پیش کی گئی۔ آپ نے ایک بدوی کو بھی شریکِ طعام ہونے کے لیے کہا، چنانچہ بدوی کھانے میں شریک ہوا اور جس طرف گھی تھا وہ بدوی اس طرف سے لقمے لینے لگا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: لگتا ہے تم نے کبھی گھی نہیں کھایا۔ اس شخص نے جواب دیا: ہاں میں نے فلاں فلاں دن سے آج تک نہ تو گھی یا تیل خود کھایا ہے، نہ کسی اور کو کھاتے دیکھا ہے ؟ یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے قسم کھائی کہ جب تک لوگ قحط میں مبتلا ہیں، وہ گھی اور
[1] البدایۃ والنہایۃ: ۷؍۱۰۳ [2] طبقات ابن سعد:۳؍۳۱۳