کتاب: محدچ شمارہ 367 - صفحہ 11
گیا اور مدینہ منورہ کا بیت المال بھی خالی ہو گیا، تب حضرت عمر نے امداد بھجوانے کے لیے صوبوں کو خطوط لکھنے کا فیصلہ کیا۔تاریخی روایات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ا س سلسلے میں انہوں نے حضرت ابو عبیدہ عامر بن جراح کو خط لکھا۔ شام کے گورنر حضرت معاویہ اور عراق کے گورنر حضرت سعدبن ابی وقاص کو بھی لکھا۔ یہ خطوط انتہائی مختصر اور زور دار تھے۔
سب سے پہلے جس شخص کو مدد پہنچانے کی سعادت ملی، وہ حضرت ابو عبیدہ عامر بن جراح تھے۔ وہ امداد لے کر بنفس نفیس مدینہ منورہ پہنچے۔ حضرت ابو عبیدہ غذائی سامان سے لدے ہوئے چار ہزار اونٹ لے کر مدینہ منورہ پہنچے۔ حضرت عمر نے مدینہ منورہ کے اردگرد قیام پذیر قحط زدگان کے درمیان یہ غذائی سامان تقسیم کرنے کا کام ابو عبیدہ کے سپرد کیا۔ تقسیم کا کام حضرت ابوعبیدہ کے سپرد کرنے میں دو فائدے تھے۔ ایک تو یہ کہ دوسروں کے مقابلے میں وہ زیادہ جوش جذبے کے ساتھ یہ خدمت انجام دیں گے۔ دوسرے یہ کہ وہ خود اپنی آنکھوں سے حالات کا مشاہدہ کر لیں گے اور واپس جا کر اہل شام کو حالات سے آگاہ کر سکیں گے۔اسی طرح حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو لکھا :
إذا جاءك كتابي هٰذا فابعث إلينا من الطعام بما يصلح من قبلنا فإنهم قد هلكوا إلا أن يرحمهم اللّٰه [1]
''جب تمہارے پاس میرا یہ خط پہنچے تو فوراً ہمارے پاس اتنا سامان بھیجو جو یہاں ہمارےلوگوں کی حالت سدھار سکے کیونکہ اگر اللہ کی رحمت شامل حال نہ ہوئی تو لوگ ہلاک ہو جائیں گے۔ چنانچہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے غذائی سامان سے لدے ہوئے تین ہزار اونٹ اور تین ہزار چغے روانہ کر دیے۔''
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو بھی لکھا، چنانچہ اُنہوں نے آٹے سے لدے ہوئے دوہزار اونٹ بھیجے۔[2]حضرت عمرو بن العاص اس وقت حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی طرف سے ایک علاقے کے حاکم تھے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اُنہیں بھی خط لکھا، چنانچہ انہوں نے بری راستے سے بھی امداد روانہ کی اور بحری راستے سے بھی۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نےلکھا:
[1] طبقات ابن سعد: ۳؍ ۳۱۵
[2] ایضاً