کتاب: محدث شمارہ 366 - صفحہ 8
اورتلوار مددفراہم کرتی ہے۔‘‘
تمہارے مجاہدین بھائیوں پر اللہ تعالیٰ نے احسان فرما تے ہوئے اُنہیں فتح ونصرت سے نوازا اور اُنہیں اقتدار عطا کیاہے۔بعداس کے کہ اُنہوں نے کئی برس صبر و جہاد کیا اور اللہ کے دشمنوں کے ساتھ جنگیں کرتے رہے۔
بے شک مجھے اس عظیم معاملہ میں ایک بہت ہی بڑی آزمائش میں مبتلا کردیا گیا ہے، ایک بہت بھاری امانت میرے سپرد کی گئی ہے کہ مجھے تم پر امیر مقرر کیا گیا ہے۔میں تم سے بہتر اور تم سے افضل نہیں ہوں۔ پس اگر تم مجھے حق پر دیکھو تو میری مددکرو۔ اور اگر تم مجھے باطل پر دیکھو تو مجھے نصیحت کرو اور مجھے سیدھا کرو۔میری اطاعت کرو جب تک میں تمہارے معاملے میں اللہ کی اطاعت کرتاہوں۔ پس اگر میں اللہ کی نافرمانی کروں تو تم پر میری کوئی اطاعت نہیں۔‘‘
پھر ’ملتِ اسلامیہ کے نام رمضان کا پیغام‘ نامی تقریر میں ابوبکر بغدادی کہتے ہیں:
’’اے اُمتِ اسلام! یقیناً آج دنیا دو کیمپوں اور دو خندقوں میں بٹ گئی ہے، اب تیسرا کوئی کیمپ موجود نہیں۔ ایک کیمپ اسلام اور ایمان کا ہے اور دوسرا کفر اور منافقت کا کیمپ۔ایک دنیا بھر کے مسلمانوں اور مجاہدوں کا کیمپ ہے اور دوسرا کیمپ یہودیوں، صلیبیوں، ان کے اتحادیوں اور باقی کافر قوموں، ملتوں کا کیمپ ہے، جن کی قیادت امریکہ اور روس کررہے ہیں جبکہ یہود اُن کو چلارہے ہیں۔یقیناً خلافت کے سقوط اور مسلمانوں کے غلبہ کے ختم ہوجانے کے بعد مسلمان ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئے تھے تو تب یہ کافر اس قابل ہوئے کہ مسلمانوں کو ذلیل کرکے کمزور کریں، ہر جگہ پر ان پر حاوی ہوجائیں، اُن کی دولت و وسائل کو لوٹیں اور ان کے حقوق پر ڈاکا ڈال سکیں۔ یہ سب کچھ کافروں نے مسلمانوں کےعلاقوں پر حملہ کرکے، ان کے ملکوں پر قبضہ کرکے وہاں دنیا پرست حکمرانوں کو مقرر کرکے کیا جو مسلمانوں پر آگ اور لوہے کے ساتھ حکمرانی کرتے، اور جو چمکتے ہوئے پرفریب نعروں کو بلند کرتے ہیں جیسے: تہذیب، امن، بقائے باہمی، آزادی، جمہوریت، سیکولرازم، بعث ازم، قومیت اور وطنیت جیسے دوسرے جعلی نعرے۔