کتاب: محدث شمارہ 366 - صفحہ 26
(تساہل پسند)قرار دے کران کی بھی تکفیر کرتے اور اپنے سوا کسی دوسرے کو مسلمان نہیں سمجھتے۔اس طرح حکام وعلما کی اپنے تئیں بعض اغلاط کے سبب اُن کو کافر قراردے کر ان کے خلاف جہاد پر کمربستہ ہوجانا، خوارج کے منہج سے اُنہیں ملا دیتا ہے۔ خوارج دین کے نام پر غلو او رانتہاپسندی کی تحریک ہے،سوان جہادیوں کو ان کے رویے کی بنا پر جہاد ی سے زیادہ فسادی اور مجاہدین سے زیادہ خوارج العصر قرار دیا جاتا ہے۔ داعش پر سب سے بڑا اعتراض یہی ہے کہ اگر وہ بھی اپنے پس منظر اور ماضی کے مطابق اسی رویے پرکاربند رہتی ہے تو ان کے جہاد کا نشانہ کفار سے زیادہ مسلمان قرار پائیں گے۔ عجب بات یہ ہے کہ القاعدہ کے زیر اثر یہ جہادی، کسی مسلم ملک کے حکام کے بارے میں کوئی امتیاز نہیں کرتے۔ پاکستان میں امریکی تائید اور فنڈوسپورٹ سے جنگ جاری ہو، عراق اور افغانستان میں کٹھ پتلی حکومتیں سامراجی ایجنڈے کو پورا کررہی ہوں، یا سعودی عرب کے حکمران، ان کی توقع کے مطابق دینی اقدام نہ کریں، لیکن اپنے شہریوں کے جا ن ومال اور دین کےقیام میں کامیاب واقع ہوں تو یہ سب حکمران بلا امتیاز القاعدہ کے جہادیوں کی نظر میں طاغوت ہیں۔ جبکہ ہر علاقے اور اسکے حکام کے رویوں کے نتیجے میں شرعی حکم مختلف ہوتا ہے، لیکن جہادیوں کے ہاں ایسا کوئی نظریہ نہیں جو شاہ عبد اللہ اور نوری المالکی میں کوئی فرق کرے۔ القاعدہ کی جوابی اور کمزور مزاحمت نے عالمی قوتوں کو مسلمانوں پر مظالم شدید تر کرنے اور ان میں گھسنے کا جواز بھی فراہم کیا ہے، نائن الیون کا واقعہ کیا مسلم اُمہ کے لیے مفید رہا یا مسائل کی جڑ بن گیا، یہ جہاد تھا یا فساد؟اس پر بہت کچھ بولا اور لکھا جا چکا ہے۔اس بنا پر ان جہادی تحریکوں سے ہمدردی رکھنے کے باوجود ان کے عملی مسائل، گہرے غور وفکر کا تقاضا کرتے ہیں۔ ۲۔ داعش کے اس انتہاپسند رویے کی تائید اس امر سے ہوتی ہے کہ انہوں نے حالیہ جہاد ی کامیابی سے قبل اپنے سابقہ سب جہادی حلیفوں سے علیحدگی اور جدائی اختیار کی، حتی کہ القاعدہ جو اس کا مرکزی نظریہ تھا اور جس سے بقول کسے، داعش کی قیادت بیعت تھی، اس کے حلقہ اطاعت کو ترک کرکے، اچانک اپنی جداگانہ خلافت کا اعلان کردیا۔ اعلانِ خلافت کے ساتھ ہی یہ مسئلہ سامنے آتاہے کہ جن علاقوں میں داعش کی حکومت ہے، وہاں کوئی اگر خلیفہ داعش کی بیعت نہ کرے تو اس کا کیا حکم ہے؟بعض علما مثلاً سلفی شامی مجاہد عالم مثلاً شیخ عدنان عرعور نے کہا کہ ہم خلیفہ کی اطاعت کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ خلیفہ تو