کتاب: محدث شمارہ 366 - صفحہ 16
رضا کار عملاً مغربی اقوام کے مفادات کا تحفظ کررہے ہیں۔
یہ امریکہ ہی تھا جس نے عراق میں صدام حسین کی حکومت کو جھوٹے الزامات لگا کر تباہ کیا اور اس کی جگہ متعصّب شیعہ نور ی المالکی کو وزیر اعظم بنا کر عراق کو فرقہ واریت کی جنگ میں جھونک دیا، اب اس فرقہ واریت اور تشدد جس کو ماضی میں خود ہوا دی، کی مذمت کرتے ہوئے امن وسلامتی کے قیام کے نام پر اپنی کٹھ پتلی حکومت کی مددکو دوبارہ پلٹ آیا ہے۔
٭یہاں ایک چیز خصوصیت سے توجہ طلب ہے کہ عراق میں امریکی جارحیت کے خلاف مزاحمت سنّی جدوجہد کا فرقہ وارانہ رنگ لیے ہوئے کیوں ہے؟ اسی سوال کو یوں بھی پیش کیا جاسکتا ہے کہ داعش کے اس جہاد کو سنّی جہاد کیوں قرار نہ دیا جائے جو وہ شیعہ کے خلاف کررہے ہیں اور شیعہ کو ہی کیوں فرقہ واریت کا داعی اور استعمارکاحاشیہ نشین قرار دیا جاتا ہے؟
دراصل دنیا بھر کے شیعہ حکام، اگر اپنے عوام پر غصب اور جبر وتشدد کریں، یا عالمی طاقتوں کے کٹھ پتلی بن کر حکومتوں پر قابض ہوجائیں تو ایرانی حکومت، اس شیعہ تسلط کی مذمت کے بجائے، اس کی حمایت پرکمربستہ ہوجاتی ہے۔ شام میں گذشتہ تین برسوں میں یہی سانحہ رونما ہورہا ہے کہ بشار الاسد اور اور اس کے باپ کی حکومتیں، مصر کے حکمرانوں حسنی مبارک اور صدرقذافی کی طرح غاصب وجابر حکومتیں تھیں جنہوں نے اپنے عوام پر بدترین تشدد روا رکھا ہوا تھا۔جب مصر میں عوام ایسے حکمرانوں کے سامنے کھڑے ہوئے تو اُن کا سنّی ہونا تو ان حکمرانوں کےکوئی کام نہ آسکا، جبکہ شام میں بشار الاسد کی غاصب حکومت کے تحفظ کے لیے ایران، لبنان اور عراق کے سب شیعہ ایرانی قیادت میں متحد ہوگئے۔ایسے ہی افغانستان میں کرزئی کی کٹھ پتلی حکومت کے خلاف جب مزاحمت کی جاتی ہے تو اس کا سنّی ہونا اس کو چنداں فائدہ نہیں دیتا، بلکہ اس کو امریکہ کا حاشیہ بردار سمجھ کرقابل مذمت گردانا جاتا ہے۔ دوسری طرف جب عراق میں امریکہ نوری المالکی کو زما م ِاقتدار سونپتا ہے تو ایسے میں اس کٹھ پتلی وزیر اعظم کی تائید کے لیے ایران میدان میں کود جاتا ہے۔ گویا شیعہ حکمران چاہے غاصب ہوں یا امریکہ کے حاشیہ بردار، ہر صورت میں شیعہ اقتدار کی حمایت کرنا اور اس کو توسیع دینا ایران کا مطمع نظر ہے۔یہی وجہ ہے کہ ایسی صورت میں یہ جنگ ظلم وجبر یا امریکی غصب وبربریت کے خاتمے کی بجائے، شیعیت اور سنیت کی جنگ بن جاتی ہےاور اس حقیقت کو عالمی سامراج بخوبی سمجھتا ہے اور یوں اہل اسلام کو باہم لڑا کر، اپنے مذموم مقاصد حاصل کرتا چلا جاتا ہے۔ سنی