کتاب: محدث شمارہ 366 - صفحہ 14
گا۔امریکی ہیل فائر میزائل بھی عراقی فوج کو دیے گئے ہیں،ساتھ ہی امریکی طیارہ بردار جنگی جہاز جارج ایچ ڈبلیو بش دو ماہ سے قریبی سمندر میں پہنچ چکا ہے۔ اقوام متحدہ نے بھی انسانی حقوق کی صورتحال کے نام پر روزانہ بنیادوں پر رپورٹ جاری کرنا شروع کی ہے، جس کی مدد سے دولت اسلامی کے خلاف یورپی ممالک کی ممکنہ ومشترکہ جارحیت کو بنیاد فراہم کی جائے گی۔اس کا کہنا ہے کہ صرف ماہ جون میں ۲۴۱۷ شہری عراق میں ’تشدد اور انتہاپسندی‘ کی نذر ہوگئے ہیں جن میں سے ۱۵۳۱ عام شہری ہیں۔ اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی سربراہ نوی پیلے نے داعش کے عراقی فوجیوں کو موت کے گھاٹ اُتارنے پر کڑی تنقید کی ہے۔شام میں جنگی جرائم کی تفتیش کرنے والے اقوام متحدہ کے چیف تفتیش کار پاؤلو پنہیرو کا کہنا ہے کہ ’’داعش کے جنگجوؤں کو مبینہ طور پر جنگی جرائم میں ملوث افراد کی فہرست میں شامل کیا جا سکتا ہے اورداعش کے جنگجو کے خلاف کیس کافی مضبوط ہے۔‘‘ داعش کے خلاف ایرانی جدوجہد دولتِ اسلامی کے اس جہادومزاحمت میں ایران کا چہرہ کھل کر سامنے آگیا ہے جو ہر جگہ وحدت ِاسلامی کا نعرہ لگاتا ہے، وہ عراقی حکومت کی مدد کے لیے نہ صرف اپنے جنگی طیارے Sukhoi Su-25 بھیج چکا ہے جسے ایرانی پائلٹ ہی اُڑا سکتے ہیں، کیونکہ عراقی فضائیہ کے پاس تمام جنگی طیارے تباہ ہوچکے ہیں۔ بلکہ جو ن کے پہلے خطبہ جمعہ کے بعد عراق کے سب سے سینئر شیعہ رہنما آیت اللہ العظمیٰ علی سیستانی کی جانب سے سنّی شدت پسندوں کی پیش قدمی روکنے کے لیے شہریوں سے ہتھیار اُٹھانے اور سکیورٹی فورسز کا ساتھ دینے کی باضابطہ اپیل کی جا چکی ہے۔نامور عراقی شیعہ رہنما اور ’مہدی آرمی‘ کےبانی مقتدیٰ الصدر کی قیادت میں بغداد میں شیعہ عوام نے داعش کے خلاف مظاہرے کیے ہیں۔ ایران کی ’سپاہ پاسدارانِ انقلاب ‘ پہلے ہی عراق میں موجود ہے جس کی خبر امریکی وال سٹریٹ جنرل اور سی این این مصدقہ ذرائع سے دے چکے ہیں، لیکن ایران اس کو تسلیم نہیں کرتا رہا۔ایرانی پاسداران انقلاب کی ’القدس فورس‘، ایرانی بریگیڈیر جنرل قاسم سلیمانی کی قیادت میں داعش کے خلاف مزاحمت میں سرگرمِ عمل ہے۔بغداد میں پستولوں اور گولیوں کی قیمتیں تگنی ہو چکی ہیں اور کلاشنکوف تو شاید ہی مل پائے۔ یہ قیمتیں اس لیے نہیں چڑھیں کہ لوگ خود کو داعش کے ممکنہ حملے کے لیے مسلح کر