کتاب: محدث شمارہ 366 - صفحہ 11
جلدی کرو۔ ہم خصوصی طور پر طلباے علم، فقہا اور داعیان، جن میں سرفہرست قاضیوں؛ فوجی، انتظامی، اور (شہری) خدمات میں اعلیٰ صلاحیت رکھنے والوں؛ مختلف شعبوں میں اور کسی بھی قسم کے اسپیشلسٹ ڈاکٹروں اور انجینئروں کو بلاتے ہیں اور اُنہیں یاد دلاتے ہیں کہ اللہ سے ڈریں۔ پس ان پر (اس وقت) ہجرت کرنا واجب ہوچکی ہے، اس وجہ سے کہ مسلمانوں کو ان کی شدید ضرورت ہے۔‘‘ امارت کے مرکزی ترجمان شیخ ابو محمد عدنانی نے ’’یہ اللہ کا وعدہ ہے ‘‘ نامی پیغام میں کہا: ’’اللّٰہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو اقتدار دینے، زمین میں استحکام بخشنے اور امن فراہم کرنے کا وعدہ کررکھا ہے، لیکن ایک شرط کے ساتھ کہ﴿يَعْبُدُوْنَنِيْ۠ لَا يُشْرِكُوْنَ بِيْ شَيْئَا﴾النور:۵۵ ’’وہ میری عبادت کریں گے۔ میرے ساتھ کسی بھی چیز کا شرک نہیں کریں گے۔ اس شرط کو پورا کیے بغیر حکمران محض بادشاہ کہلاتے اور ان کے اقتدار وحکمرانی کے ساتھ تباہی، فساد، ظلم، قہر، خوف پیدا ہوتا اور جانوروں کے رہن سہن کی طرح انسانی انحطاط واقع ہوتا ہے۔‘‘ پھر جنگِ قادسیہ کے حوالے سے ملتِ اسلامیہ کے تمام مسائل کے خاتمے کا بعثت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان اور دین اسلام پر عمل کرنے کے ساتھ اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ۲۵ سالوں میں مسلمانوں نے دو سپر طاقتوں کو شکست سے دوچار کیا ہے۔ ’’مسلمانو! اپنی عزت اور اپنی نصرت کی طرف بڑھو۔اللہ کی قسم! اگر تم جمہوریت، سیکولر ازم، قومیت پرستی اور مغرب وامریکہ کے دیگر گھٹیا نظریات کے ساتھ کفر کرو اور اپنے دین وعقیدہ کی طرف لوٹ جاؤ توتم زمین کے مالک بن جاؤگے اور مشرق ومغرب تمہارا ماتحت ہوگا۔ یہ اللہ کا تم سے وعدہ ہے! تباہی ہو، ایسے حکام کے لیے اور تباہی اس اُمت کے لیے، جسے یہ جمع کرنا چاہتے ہیں، جو سیکولروں، جمہوریت پسندوں اور وطن پرستوں کی اُمت ہے۔ جو مرجئہ، اخوان اور سروریوں کی اُمت ہے۔ پھر اس خلافت پر بعض اعتراضات کا تذکرہ کرکے ان کے جواب دیتے ہیں کہ لوگ