کتاب: محدث شمارہ 366 - صفحہ 10
آزادی، جمہوریت، امن اور بقائے باہم ہے!! سو ہمارے لیے اللہ ہی کافی ہے، اور وہ ہی تمام اُمور کا بہترین کارساز ہے۔ اے دنیا بھر کے مسلمانو! آج اللہ کے فضل سے تمہاری ایک مملکت اور خلافت ہے جو کہ تمہاری عزت وکرامت کو، تمہارے حقوق اور تمہاری سیادت کو واپس دلائے گی۔ یہ ایک ایسی ’ریاست‘ہے جہاں عرب وعجم، سفید فام اور سیاہ فام، مشرقی اور مغربی سب بھائی بھائی ہیں۔ یہ ایک ایسی خلافت ہے جس نے قوقازی، ہندوستانی، چینی، شامی، عراقی، یمنی، مصری، مراکشی، امریکی، فرانسیسی، جرمنی اورآسٹریلوی سب (مسلمانوں) کو یکجا کردیا ہے اور اللہ نے ان کے دلوں کو ملا دیا ہے۔ وہ سب اللہ کی نعمت سے آپس میں ایک دوسرے سے محبت کرنے والے بھائی بھائی بن گئے ہیں اور ایک خندق میں کھڑے ہیں، جہاں وہ ایک دوسرے کا دفاع کرتے ہوئے ایک دوسرے کی حفاظت کررہے ہیں اور ایک دوسرے پر اپنی جانیں قربان کررہے ہیں۔ ان کا خون ایک جھنڈے اور ایک مقصد تلے، ایک کیمپ میں مل کر ایک ہو رہا ہے۔ وہ ایمانی اخوت کی نعمت سے لطف اندوز ہوکر زندگی بسر کررہے ہیں۔ اگر بادشاہ لوگ اس نعمت کا ذائقہ چکھ لیں تو اپنی بادشاہی ترک کرکے اس (نعمت کو پانے کے لیے اس) پر لڑنا شروع کردیں۔ پس تمام بڑائی اور شکر اللہ کے لیے ہیں۔تو پھر اے مسلمانو! اپنی مملکت کی طرف جلدی بڑھو۔ ہاں یہ تمہاری مملکت ہے، اس کی طرف لپکو کیونکہ شام شامیوں کے لیے نہیں اور عراق عراقیوں کے لیے نہیں ہے بلکہ یہ تو اللہ کی زمین ہے اور وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے، اس کا وارث بنا دیتا ہے۔ اور نتیجہ تو پرہیزگاروں کے لیے ہے۔ یہ ریاست مسلمانوں کی ریاست ہے اور یہ زمین مسلمانوں کی سرزمین ہے، سارے مسلمانوں کی ہے۔سو دنیا بھر کے مسلمانو! پس جو کوئی بھی دولتِ اسلامیہ کی طرف ہجرت کرنے کی استطاعت رکھتا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ ہجرت کرے کیونکہ دارالاسلام کی طرف ہجرت کرنا واجب ہےجیساکہ قرآن کریم میں اللہ کا حکم ہے۔ سو اے مسلمانو! اپنے دین کے ساتھ ہجرت کرتے ہوئے اللہ کی طرف دوڑتے ہوئے