کتاب: محدث شمارہ 365 - صفحہ 8
دیتا ہے۔پتہ چلتا ہے کہ اس کائناتِ ارضی میں سب سے اہم چیز انسان ہے اور انسان میں سب سے قوی چیز اس کا دل ہے جو فکر وخیال اور قوت وطاقت کا منبع ہے۔اعتقادات ونظریات درست ہوجائیں تو پھر یہ پوری کائنات اللہ تعالیٰ نے انسان کے لیے ہی بنائی اور اس کے لیے مسخر کی ہے : ﴿هُوَ الَّذى خَلَقَ لَكُم ما فِى الأَر‌ضِ جَميعًا ﴾[1] ''وه اللہ جس نے تمہارے لیے زمین کی تمام چیزوں کو پیدا کیا۔'' ﴿اللّٰهُ الَّذى سَخَّرَ‌ لَكُمُ البَحرَ‌ لِتَجرِ‌ىَ الفُلكُ فيهِ بِأَمرِ‌هِ وَلِتَبتَغوا مِن فَضلِهِ وَلَعَلَّكُم تَشكُر‌ونَ () وَسَخَّرَ‌ لَكُم ما فِى السَّمٰو‌ٰتِ وَما فِى الأَر‌ضِ جَميعًا مِنهُ ۚ إِنَّ فى ذ‌ٰلِكَ لَءايٰتٍ لِقَومٍ يَتَفَكَّر‌ونَ﴾[2] ''اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لیے سمندرکو تابع بنادیا تاکہ اس کے حکم سے اس میں کشتیاں چلیں اور تم اس کا فضل تلاش کرو اور تاکہ تم شکر بجا لاؤ۔اور آسمان وزمین کی ہر ہر چیز کو بھی اس نے اپنی طرف سے تمہارے لیے تابع کر دیا ہے۔جو غور کریں یقیناً وه اس میں بہت سی نشانیاں پالیں گے۔'' انسان ہی اشرف المخلوقات اور مقصودِ کائنات ہے[3]۔رسل وانبیا ظاہری اور مادی چیزوں کی اصلاح کی بجائے انسان کی اصلاح پر توجہ مرکوز رکھتے ہیں۔دنیا کی تمام چیزیں انسان سے متعلقہ یا اس کی ماتحت ہیں۔جب ان میں مرکزی 'فرد' کی اصلاح ہوجاتی ہے، تو یہ ساری چیزیں بھی ایک مقصد ومرکزپر جمع ہوجاتی ہیں۔گویا مال دودولت، زمین، اولاد وکنبہ،حکومت وریاست، تجارت ومعیشت،معاشرت وتمدن، میل جول، رویے رجحانات کی اصلاح وفلاح کا آغاز فرد کی اصلاح سے ہوتا ہے۔اگر ان تمام چیزوں کی بنیادی اکائی درست اور صالح نہیں، تومجموعہ واجتماع کیوں کر صالحیت وعبدیت پر قائم ہوگا؟ رسولوں نے معاشرے میں انقلاب انسانوں کے قلب وذہن میں تبدیلی لا کرپیدا کیا۔رسول اللہ کی طرف سے مستند تعلیمات پیش کرتے ہیں، اور ان تعلیمات کے مطابق اپنی عملی
[1] سورةالبقرة: ٢٩ [2] سورةالجاثیہ: ۱۲۔۱۳ [3] بزبان اقبال صلی اللہ علیہ وسلم :خداے لم يزل کا دستِ قدرت تو، زباں تو ہے يقيں پيدا کر اے غافل کہ مغلوب گماں تو ہے۔ پرے ہے چرخ نيلی فام سے منزل مسلماں کی ستارے جس کی گرد راہ ہوں، وہ کارواں تو ہے