کتاب: محدث شمارہ 365 - صفحہ 7
زمین کے سینے پر واقع ہوگیا۔مقامِ غور ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاشرے میں کس ذریعے سے انقلاب بپا کیا، ان کا کارنامہ کیا سائنس وٹیکنالوجی کا انقلاب تھا، یا آپ نے اپنی قوم کو ناقابل تسخیر اقتصادی طاقت بنانے کی جدوجہد کی تھی۔یا اپنی قوم کا شہری انفراسٹرکچر، سڑکیں، پل،پلازے، سیورج، سٹریٹ لائٹس اور تمدن میں انقلاب بپا کرنےکو ہدف بنایا تھا، یا اپنی قوم کے ہر شہری کو روٹی کپڑا اور مکان کی ضمانت فراہم کی تھی، یا اُن کو ملازمتیں اور روزگار مہیا کردی تھیں۔ظاہر ہے کہ ان تمام باتوں کا جواب نفی میں ہے۔
انبیا کی سیرت کا مطالعہ کریں تو رسولوں نے ظاہری چیزوں کی اصلاح کی بجائے انسان کو اپنا مخاطب بنایا اور انسانوں کے دلوں کی دنیا تبدیل کرنے پر ساری توجہ صرف کی۔اپنے پیروکاروں کے ہدف اور منزل کو اس ظاہری دنیا سے نکال کر، اللہ عزوجل کی رِضا کی عظیم الشان منزل کی طرف لے جانے کی سعی مسلسل کی۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ مبارک ہے :
((أَلَا وَإِنَّ فِي الْجَسَدِ مُضْغَةً إِذَا صَلَحَتْ صَلَحَ الْجَسَدُ كُلُّهُ وَإِذَا فَسَدَتْ فَسَدَ الْجَسَدُ كُلُّهُ أَلَا وَهِيَ الْقَلْبُ)) [1]
''خبردار ہوجاؤ، جسم میں ایک ٹکڑا ایسا ہے، جب وہ درست ہوجائے تو پورا جسم درست ہوجاتا ہے، اور جب وہ خراب ہوجائے تو پورا جسم خراب...وہ دل ہے۔''
رسولوں کی دعوت لوگوں کو اللہ سے جوڑنے کے لیے ہوتی ہے، دنیا سے بے رغبتی اور اللہ کی رضا کے ہر دم حصول کی جدوجہد ... دنیا کی رنگینیوں میں مگن ہونے اور دنیا بنانے کی بجائے اپنے خالق کے حقوق کی ادائیگی کی طرف متوجہ کرنا۔جب دل کی دنیا بدلتی ہے، ہدف ومنزل بدلتا ہے تو دنیا کے مفادات انسان کو ہیچ نظر آنے لگتے ہیں۔انسان میں اس کا دل ہی سب سے مرکزی حیثیت رکھتا جو ایمان کا منبع ومرکز ہے۔اس دل کے تابع ہی انسان کا دماغ اور پورا جسم وجان ہے۔جب دل پر اللہ حکومت قائم ہوجاتی ہے تو نظریات ومعتقدات تبدیل ہونا شروع ہوتے ہیں۔دل بدلتا ہے توانسان بدلتاہے، اس کے طور اطوار بدلتے ہیں۔انسان کا جسم اللہ کا مطیع ہوتا ہے تو انسان کی اطاعت کے ساتھ، اس کی آل اولاد، اس کا کنبہ قبیلہ، اس کا کاروبار وتجارت سب اللہ کے لیے ہوجاتا ہے۔اس انسان کو خالقِ ارض وسما نے جو جو نعمتیں عطا کی ہیں، ایک مطیع دل کا مالک مسلمان، ان تمام نعمتوں میں اللہ کے احکام کو جاری وساری کرنا شروع کر
[1] صحیح مسلم: ۱۰۷۔.. باب اخذ الحلال وترک الشبہات