کتاب: محدث شمارہ 365 - صفحہ 49
۲۔گواہ
دو مسلمان گواہی دیں کہ اس نے نشہ آور مشروب استعمال کیا ہے، شراب کی نوعیت پر تفصیل فراہم کرنا گواہوں پر لازم نہیں، یہ ذکر کرنے کی بھی ضرورت نہیں کہ اس نے اپنے اختیار سے شراب پی ہے یا اس پر جبر ہوا ہے، نہ ہی اس تفصیل میں پڑنے کی ضرورت ہے کہ اسے اس کے نشہ آور ہونے کا علم تھا یا نہیں، کیونکہ اختیار اورعلم ہی اصل ہے۔
اس کی دلیل حضرت حصین بن منذر رحمہ اللہ سے یہ روایت ہے کہ
''میں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھاکہ وہاں ولید بن عقبہ کو لایا گیا، اس نے فجر کی نماز دو رکعات پڑھا کر کہا، مزید پڑھاؤں؟ اس کے خلاف دو آدمیوں نے گواہی دی۔حمران نامی آدمی نے گواہی میں کہا کہ اس نے شراب پی ہے او ر دوسرے نے یہ گواہی دی کہ اُس نے اسے قے کرتے ہوئے دیکھا ہے۔حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس نے شراب پینے کی وجہ سے ہی قے کی ہے۔حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کوڑے لگانے کے لئےکہا۔حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو یہ ذمہ داری سونپی تو حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کاروبار حکومت میں شریک لوگ ہی یہ کڑا حکم پورا کریں۔حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کو کوڑےلگانے کے لئے کہا، عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کوڑے لگا رہے تھے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ شمار کررہے تھے۔جب چالیس کوڑے ہوئے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا: رُک جاؤ... الخ''[1]
اس سے استدلال یوں ہے کہ حضرت عثمان اور علی نے دو آدمیوں کی گواہی کو کافی سمجھا اور ان سے کوئی مزید تفصیلات دریافت نہیں کیں۔
[1] صحیح مسلم :۱۷۰۷