کتاب: محدث شمارہ 365 - صفحہ 46
کردی گئی او ریہ رخصت تھی۔''[1] ۳۔حضرت عمر کی روایت اس آدمی کو کوڑے مارنے کےواقعہ میں جس نے شراب پی تھی۔اس کا لقب 'حمار' تھا۔اس حدیث کے آخر میں ہے کہ ایک آدمی نے کہا: اللہ تعالیٰ اس پر لعنت کرے، اسے کتنی مرتبہ لایا گیا ہے۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: اس پر لعنت مت کرو، واللہ !مجھے تو یہ صرف یہ پتہ ہےکہ وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سےمحبت کرتا ہے۔[2] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ(م۸۵۲ھ) کاکہنا ہے کہ ''اس حدیث میں شرابی کو قتل کرنے والی حدیث کے نسخ پر دلیل موجود ہے کہ اگر چوتھی یا پانچویں مرتبہ بھی پیئے تو بھی اسے قتل نہیں کیا جائے گا۔کیونکہ ابن عبدالبر(م۴۶۳ھ) کا کہنا ہےکہ اسے پچاس مرتبہ سے زیادہ آپ کے پاس لایا گیا۔''[3] ۴۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰه قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( لاَ يَحِلُّ دَمُ رَجُلٍ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللّٰه وَأَنِّى رَسُولُ اللّٰهِ إِلَّا بِإِحْدَى ثَلاَثٍ الثَّيِّبُ الزَّانِى وَالنَّفْسُ بِالنَّفْسِ وَالتَّارِكُ لِدِينِهِ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَةِ )). [4] ''حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جومسلمان اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں،اس کا خون حلال نہیں ہے، سوائے اس کے کہ تین باتوں میں سے کسی ایک کا مرتکب ہو :شادی شدہ ہوکر زناکرے،جان کے بدلے جان اور جودین(اسلام) چھوڑ دے اور جماعت(ملت اسلام) سے الگ ہو جائے۔'' اس حدیث کے عموم میں شرابی بھی داخل ہے کہ اسکا خون بہانا بھی حلال نہیں کیونکہ جن کا خون بہانا جائز ہے، ان میں سے شارب خمر نہیں ہے۔اس استدلال پر اعتراض یہ ہے کہ اس
[1] سنن ابی داؤد :۴۴۸۵؛ البیہقی :۸؍۳۱۴۔.. مرسل [2] صحیح بخاری :۶۷۸۰ [3] فتح الباری :۱۲؍۸۰ [4] سنن ابی داؤد:۴۳۵۲