کتاب: محدث شمارہ 365 - صفحہ 45
ہیں جن سے تین اقوال تشکیل پاتے ہیں۔ پہلی رائے شرابی کو چوتھی دفعہ ( شراب پینے پر ) قتل کرنے کی احادیث منسوخ ہیں او ران کے خلاف اجماع منعقد ہوچکا ہے۔یہ ائمہ اربعہ کی رائے ہے۔امام ترمذی رحمہ اللہ (م۲۷۹ھ) کتاب العلل میں فرماتے ہیں: '' اس کتاب کی تمام احادیث معلول ہیں لیکن بعض علما نے اُنہیں قبول کیا ہے، سوائے دو احادیث کے، ان میں سے ایک شرابی کو قتل کرنے کی حدیث ہے۔''[1] جمہور کے ہاں ان احادیث کے نسخ کے دلائل درج ذیل ہیں: ۱۔حضرت جابر سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو شراب پیئے اسے کوڑے مارو، پھر دوبارہ پیئے تو اسےکوڑے مارو، اس کے بعد پھر پیئے تو اسےکوڑے مارو،اس کےبعد اگر پیئے تو اسے کوڑے مارو۔'' ان الفاظ سے معلوم ہوا کہ کوڑے ہی سزا ہے، قتل نہیں ہے۔ ایک روایت میں ہے : ''مسلمانوں نے اس سے جان لیاکہ کوڑوں سے حد ثابت ہے اور قتل کرنا ختم کردیا گیا ہے۔''[2] ۲۔حضرت قبیصہ بن ذویب سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو کوئی شراب پیئے تو اسے کوڑے مارو، یہاں تک کہ آپ نےفرمایا، پھر اگر چوتھی مرتبہ پیئے تو اسے قتل کرو۔حضرت قبیصہ کا کہنا ہے کہ آپ کے پاس ایک آدمی کو لایا گیا جس نے شراب پی تھی تو آپ نے اسے کوڑے مارے، پھر لایا گیا پھر آپ نے اسے کوڑے مارے، پھر لایا گیا پھر اسےکوڑے مارے، پھر اسے چوتھی مرتبہ لایا گیا تو بھی آپ نے اسےکوڑے ہی مارے۔اس طرح لوگوں سے قتل کی سزا ختم
[1] المحلی :۱۱؍۲۶۵؛ نیل الاوطار:۷؍۱۷۶؛ الحدود والتعزیرات : ۳۰۶ تا۳۲۵ [2] سنن الکبریٰ للنسائی ؛ سنن بیہقی :۸؍۴۱۳؛الطحاوی: ۲؍۹۲