کتاب: محدث شمارہ 365 - صفحہ 44
حد لگاتے وقت شرابی پر لعن طعن کرنا جائز نہیں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں عبداللہ نامی ایک شخص جس کالقب 'حمار' تھا، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوباتیں سنا کر ہنسایا کرتا تھا۔شراب نوشی کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کوڑے لگائے، اسےدوبارہ لایا گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سزا دی، ایک آدمی کہنے لگا: اللہ اس پر لعنت کرے، اسے کس قدر بار بار لایا گیا ہے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر لعنت نہ کرو، اللہ کی قسم میں تو صرف اتنا جانتا ہوں کہ وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہے۔[1] حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ نشے میں مبتلا ایک شخص کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا تو آپ نے اسے سزا دینے کا حکم دیا۔ہم میں سے کوئی اپنے ہاتھوں سے، کوئی اپنے جوتوں سے اور کوئی اپنے کپڑے سے اسے مارنے لگا۔ایک آدمی نے کہا : کیا ہے اسے؟ اللہ اسے رسوا کرے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اپنے بھائی کے خلاف شیطان کے مددگار نہ بنو۔''[2] تین یا اس سے زیادہ دفعہ حد لگنے کے بعد شرابی کا حکم جسے شراب نوشی کی وجہ سے تین دفعہ حد لگے، پھر چوتھی مرتبہ شراب نوشی کی وجہ سے اس کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے؟ بعض احادیث میں اسے قتل کرنے کا تذکرہ ملتا ہے: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‏''جو شراب پیئے اسے کوڑے لگاؤ، دوبارہ پیئے پھر اسے کوڑے مارو، تیسری دفعہ پینے پربھی اسے کوڑے مارو پھر اگر چوتھی مرتبہ پیئے تو اسے قتل کردو۔''[3] اس قسم کی روایات حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما، حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی مروی ہیں۔ان احادیث کو سامنے رکھتے ہوئے علماے کرام نےدو قسم کے موقف اپنائے
[1] صحیح بخاری :۶۷۸۰ [2] صحیح بخاری :۶۷۸۱ [3] سنن ابی داؤد :۴۴۸۴؛حدیث صحیح ہے۔