کتاب: محدث شمارہ 365 - صفحہ 41
دوسراقول
حدِ شراب اَسّی (۸۰) کوڑے ہیں۔یہ جمہور کا موقف ہے، ائمہ ثلاثہ (ابوحنیفہ، مالک، احمدرحمہم اللہ) اسی کے قائل ہیں۔شافعیہ کے ہاں بھی یہی موقف پایا جاتا ہے۔
اس کے دلائل حسب ذیل ہیں:
۱۔ایک روایت میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے حد خمر میں اَسّی کوڑوں کا ذکر ملتا ہے۔[1]
۲۔حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کےپاس ایک آدمی کو لایا گیاجس نے شراب پی تھی، آپ نے اسے کھجور کی دو ٹہنیوں کے ساتھ چالیس کوڑےلگوائے۔حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی ایسا ہی کیا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا تو اُنہوں نے صحابہ کرام سے مشورہ کیا۔حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کم از کم حد ۸۰ کوڑے (حد قذف) ہے۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسی کا حکم دے دیا۔[2]
اس موقف کے حاملین کا کہنا ہے کہ صحابہ کرام اس پر متفق ہوگئے اور یہ اجماع ہے۔
۳۔حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اُنہوں نے کہا کہ جب کوئی نشہ کرتا ہے تو فضول بکتا ہے اور فضول بکواس میں لوگوں پر الزام لگاتا ہے او رالزام لگانے والے کی سزا اَسّی (۸۰)کوڑے ہے۔[3]
لیکن یہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے صحیح ثابت نہیں بلکہ پہلے یہ بات ثابت ہوچکی کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا موقف چالیس کا تھا۔
راجح موقف
دلائل کو دیکھتے ہوئے بطورِ حد چالیس کوڑوں کا قول راجح معلوم ہوتا ہے کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور خلافت کے ابتدائی زمانے میں حضرت عمر کا یہی فعل
[1] مصنف عبدالرزاق :۷؍۳۷۹ .... یہ حدیث مرسل،ضعیف اور ناقابل حجت ہے۔
[2] صحیح مسلم :۱۷۰۶
[3] موطا مالک :۲؍۸۴۲ ؛ سنن دارقطنی :۳۵۴ ؛الإرواء :۲۳۷۸۔... روایت ضعیف ہے