کتاب: محدث شمارہ 365 - صفحہ 39
ارتکاب پر حد لازم ہے جیسا کہ شراب اور زنا اور جس میں رغبت نہیں جیسا کہ مردار کا استعمال تھا، اس میں تعزیر ہے۔چرس اور افیون ان اشیا سے تعلق رکھتی ہیں جن میں ان کے استعمال کرنے والے رغبت اور خواہش رکھتے ہیں اور اسے چھوڑ نہیں سکتے تو اس کے استعمال پر بھی حد لگے گی۔برخلاف بھنگ وغیرہ کے جو کہ بغیر نشہ کے عقل کو فاسد کرتے ہیں اور لوگوں کو اس میں خواہش اور رغبت نہیں ہوتی تو اس کے استعمال پر تعزیر ہے۔''[1] شراب نوشی کی سزا اکثر اہل علم کا یہ موقف ہے بلکہ اس پر کئی علما نے اجماع نقل کیا ہے کہ شریعت میں شربِِ خمر پر حد کی صورت میں معین سزا موجود ہے۔[2] شراب نوشی کے بارے میں بہت سی احادیث اور صحابہ کرام کا اجماع موجود ہے کہ اس پر کوڑوں کی سزا ہوگی۔البتہ کوڑوں کی مقدار میں دو اقوال موجود ہیں: [3] پہلا قول حد کی مقدار ۴۰ کوڑے ہیں۔یہ امام شافعی(م۲۰۴ھ)، امام احمد(م۲۴۱ھ) رحمہم اللہ سے ایک روایت، داؤد(م۲۷۰ھ)، ابن حزم (م۴۵۶ھ)کا موقف ہے۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت کا بھی یہی موقف رہا ہے۔ اس موقف کے دلائل درج ذیل ہیں: عن أَنَسٍ أَنَّ النَّبِىَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم كَانَ يَضْرِبُ فِى الْخَمْرِ بِالنِّعَالِ وَالْجَرِيدِ أَرْبَعِينَ[4] ۱۔حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شراب پینے پر جوتوں اور چھڑیوں کی چالیس ضربیں لگوایا کرتے تھے۔
[1] مجموع فتاوٰی:۳۴؍۲۱۴ [2] ابن حزم، قاضی عیاض، ابن قدامہ او رابن حجر وغیرہم نے اس پر اجماع نقل کیا ہے۔ [3] ابن عابدین:۵؍۲۸۹؛مغنی المحتاج:۴؍۱۸۷؛المحلی:۱۱؍۳۶۵؛المغنی۹؍۱۳۷ [4] صحیح مسلم :۱۷۰۶