کتاب: محدث شمارہ 365 - صفحہ 36
۵۔عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں کہ ''حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے منبر پر کھڑے ہوکر فرمایا:
أَمَّا بَعْدُ نَزَلَ تَحْرِيمُ الْخَمْرِ وَهْىَ مِنْ خَمْسَةٍ: الْعِنَبِ وَالتَّمْرِ وَالْعَسَلِ وَالْحِنْطَةِ وَالشَّعِيرِ، وَالْخَمْرُ مَا خَامَرَ الْعَقْل[1]
'' شراب حرام ہوچکی اور وہ پانچ اشیا سے تیار ہوتی ہے: انگور، کھجور، شہد، گندم اور جَو۔لہٰذا ہر وہ چیز خمر ہے جو عقل پر پردہ ڈال دے۔''
مندرجہ بالا احادیث اس بات کی دلیل ہیں کہ انگوروں کے علاوہ دیگر اشیا پر بھی 'خمر' کا اطلاق باعتبارِ لغت صحیح ہے۔قرآن میں'خمر' کی تحریم سے صحابہ کرام نے یہی سمجھا ہے، اس لئے انگوروں کے علاوہ دیگر اشیا سے تیار کردہ شراب کو'خمر' کے حکم میں قیاساً داخل کرنا محض تکلف ہے، جب کہ قیاس خود ايك مختلف فیہ امر ہے، البتہ قیاس کو اضافی دلیل کے طور پر یہاں لیا جاسکتا ہے۔پھریہ تو قیاسِ جلی ہے جو قیاس کی اعلیٰ و ارفع قسم ہے یعنی یہاں ارکانِ قیاس میں سے فرع تمام اوصاف میں اصل کے مساوی ہے۔
یہاں یہ امرباعثِ تعجب ہے کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ او ران کے اصحاب عام طور پر قیاس کو لینے اور اخبارِ آحاد پر ترجیح دینے میں انتہائی حد تک چلے جاتے ہیں، جب کہ یہاں وہ قیاسِ جلی کو لینے سے احتراز برتتے نظر آتے ہیں جس کی تائید کتاب و سنت کی نصوص سے ہورہی ہے۔[2]
شراب نوشی حرام ہے، چاہے کم ہو یا زیادہ
شارع نے ایک قطرہ شراب بھی حرام قرار دیا ہے، اگرچہ اس سے کوئی زیادہ فساد ظاہر نہیں ہوتا،لیکن یہ زیادہ پینے کا ذریعہ بن سکتی ہے، لہٰذا یہ سدذریعہ کے طور پر حرام ہے۔[3]
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہےکہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((كل مُسكر حرام، وما أسكر كثيره فقليله حرام)) [4]
[1] صحیح بخاری:۵۵۸۱؛ صحیح مسلم :۳۰۳۲
[2] تہذیب السنن از ابن قیم :۵؍۲۶۲؛تفسیر قرطبی:۶؍۲۹۵
[3] اغاثۃ اللّٰہفان فی مقاصد الشیطان : ۱؍۳۶۱
[4] سنن ابن ماجہ :۳۳۹۲؛ سنن النسائی :۸؍۲۹۷، ۳۰۰