کتاب: محدث شمارہ 365 - صفحہ 34
طبعی حرارت سے اُبلنے اور جوش مارنے لگے اور اس کے اوپر جھاگ آجائے۔یہ امام ابوحنیفہ (م۱۵۰ھ) اور بعض شافعی فقہا رحمہم اللہ کا موقف ہے۔ دوسرا قول : ہر نشہ آور مشروب کو 'خمر' کہتے ہیں، خواہ وہ انگوروں کے رس یا خشک انگور کو پانی میں بھگو کر بنائی جائے۔اسے آگ پر پکایا جائے یا بغیر آگ کے اس میں نشہ پیدا ہوجائے۔یہ جمہور علما کا موقف ہے۔ درحقیقت خمر کی تعریف و اطلاق میں فقہا کے مابین اس اختلاف کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جامع تعریف کرکے ہمیں تکلف اور لاحاصل اختلاف سے بے نیاز کردیا ہے۔سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((كل مُسكِر خمرو كل مسكر حرام)) [1] ''ہر نشہ آور چیز'خمر' ہے او رہر نشہ آور چیز حرام ہے۔'' سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ''دو طرح کے مشروب جو ہم یمن میں استعمال کرتے تھے: ایک البِتْعجو شہد سے بنتا ہے حتیٰ کہ ا س میں جوش پیدا ہوجاتا ہے اور دوسرا المِزْر جو مکئی اور جَو کو پانی میں بھگو کر تیار ہوتا تھا حتیٰ کہ اس میں نشہ پیدا ہوجاتا، اِن کے متعلق میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے استفسار کیا تو (جوامع الکلم سے متصف) پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((كل مُسكر حرام)) [2]'' ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔'' فصاحت و بلاغت سے متصف رسول نے اس تعریف کے ذریعے ہر نشہ آور چیز کو 'خمر' کانام دیا ہے۔لہٰذا مسکرات کی بعض انواع کو خمر کا نام دے کر دیگر(انواع) کو اس سے خارج کردینا غلط فہمی اور ایک عام لفظ کو بلا دلیل خاص کردینا ہے۔مزید برآں اس مسئلہ میں وارد احادیث بھی اس موقف کو باطل کردیتی ہیں کہ خمر صرف انگوروں سے بنائی ہوئی شراب کے ساتھ خاص ہے۔ان احادیث میں سے چند ایک ملاحظہ ہوں:
[1] صحیح مسلم :۲۰۰۳ [2] صحيح بخاری:۴۳۴۳؛ صحیح مسلم : ۱۷۳۳