کتاب: محدث شمارہ 365 - صفحہ 30
تَدعونَنى إِلَى النّارِ‌ () تَدعونَنى لِأَكفُرَ‌ بِاللّٰهِ وَأُشرِ‌كَ بِهِ ما لَيسَ لى بِهِ عِلمٌ وَأَنا أَدعوكُم إِلَى العَزيزِ الغَفّٰرِ‌ () لا جَرَ‌مَ أَنَّما تَدعونَنى إِلَيهِ لَيسَ لَهُ دَعوَةٌ فِى الدُّنيا وَلا فِى الاخِرَ‌ةِ وَأَنَّ مَرَ‌دَّنا إِلَى اللّٰهِ وَأَنَّ المُسرِ‌فينَ هُم أَصحٰبُ النّارِ‌ () فَسَتَذكُر‌ونَ ما أَقولُ لَكُم وَأُفَوِّضُ أَمر‌ى إِلَى اللّٰهِ إِنَّ اللّٰهَ بَصيرٌ‌ بِالعِبادِ ﴾ [1] ''اور اس مؤمن شخص نے کہا کہ اے میری قوم! تم میری پیروی کرو، میں تمہیں ہدایت کا راستہ بتلاتا ہوں۔اے میری قوم! یہ حیاتِ دنیا متاعِ فانی ہے، اور ہمیشگی کا گھر تو آخرت ہی ہے۔جس نے گناه کیا ہے اسے تو برابر برابر کا بدلہ ملے گااور جس نے نیکی کی،خواه وه مرد ہو یا عورت اور وه ایمان والا ہو تو یہ لوگ جنت میں جائیں گے اور وہاں بغیر حساب رزق پائیں گے۔اے میری قوم! یہ کیا بات ہے کہ میں تمہیں نجات کی طرف بلا رہا ہوں اور تم مجھے دوزخ کی طرف بلا تےہو۔تم مجھے یہ دعوت دے رہے ہوکہ میں اللہ کے ساتھ کفر کروں اور اس کے ساتھ شرک کروں جس کا کوئی علم مجھے نہیں اور میں تمہیں غالب بخشنے والے (معبود) کی طرف دعوت دے رہا ہوں۔یہ یقینی امر ہے کہ تم مجھے جس کی طرف بلا رہے ہو وه تو نہ دنیا میں پکارے جانے کے قابل ہے نہ آخرت میں، اور یہ (بھی یقینی بات ہے) کہ ہم سب کا لوٹنا اللہ کی طرف ہے اور حد سے گزر جانے والے ہی (یقیناً) اہل دوزخ ہیں۔پس آگے چل کر تم میری باتوں کو یاد کرو گے۔میں اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کرتا ہوں، یقیناً اللہ تعالیٰ بندوں کا نگراں ہے۔'' ان آیاتِ کریمہ میں اس بندہ مؤمن نے اسلام کی دعوت کو ان چیزوں میں پیش کرکے اسے ہدایت کا راستہ بتایا ہے: ٭ دنیا مختصر وقت کا سامان، فانی اور آخرت دائمی گھر ہے۔ ٭ ہر انسا ن کو اپنے اعمال کا سامنا کرنا اور کیے کا نتیجہ بھگتنا ہے،نیک اعمال کرنے والوں کو جنّت کا بدلہ ملے گا، جس میں اُنہیں بلاحساب رزق وانعام دیا جائے گا۔ ٭ میں تمہیں اللہ کی بندگی کی طرف بلاتا اور شرک ونافرمانی سے روکتا ہوں۔ ٭ میر ی دعوت نجات کی دعوت اور تمہاری دعوت آگ کی دعوت ہے۔
[1] سورةغافر: ۳۸۔۴۳