کتاب: محدث شمارہ 365 - صفحہ 29
سے لوٹ کھسوٹ اور قتل وغارت گری کا نتیجہ ہیں۔مغربی اقوام جتنا ظلم دیگر اقوام پر کرتی ہیں، اس کا معمولی نقشہ امریکہ گردی کی صورت میں افغانستان، عراق اور پاکستان میں دیکھا جاسکتا ہے۔آج بھی دنیا جہاں کے خزانے عالم اسلام میں ہیں، اور مغربی اقوام ان کو ہتھیانے کے لیے ہر تدبیر آزما رہی ہیں۔جب کوئی قوم اللہ کی بندگی کرتی ہے تو اللہ تعالیٰ آسمان وزمین کی نعمتیں اس پر کھول دیتے ہیں، اس کی زمین خزانے اگلتی ہے، اور مسلم دنیا میں اس کی کئی ایک مثالیں موجود ہیں۔تیل، سونے، کوئلے، دھاتیں، تجارتی راستے سب مسلم اُمّہ کے پاس ہیں، اس سے بڑھ کر نوجوانان ملت کی بہت بڑی تعداد...اگر کمی ہے تو طاقتِ ایمانی کی ہے، یہ ایمانی کمزوری کا ہی شاخسانہ ہے کہ مسلمان آپس میں متحد نہیں ہوتے اور دین کے احکام پر عمل نہیں کرتے۔ پھر اہل مغرب کی موجودہ کامیابی یا مال ودولت اُن کی زندگیوں کا محض ایک چمکدار رُخ ہے، وگرنہ یہ ظاہری مادی آسائشیں، گھروں کا سکون،خوشی واطمینان اور رشتوں کا خون کرکے اُنہوں نے حاصل کی ہیں۔مال ودولت ہی سب سے بڑی نعمت نہیں بلکہ کامیاب اور خوش گوار ومطمئن زندگی سب سے بڑی دولت ہے، جس کیلیے مغرب کے باشندے اپنا وقت نائٹ کلبوں میں گزارتے اور شراب ومنشیات کی سرمستیوں میں مگن رہ کر مشینوں سے دل بہلاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ہم مسلمانوں کو اصلاح اور کامیابی کا راستہ بتا دیا ہے۔انبیا جس مشن کو لے کر آتے ہیں، اسی مشن کے احیا کی ضرورت ہے۔اور وہ ہے ہر میدان میں اللہ کی اطاعت، ہر نظامِ حیات کو اس کی رہنمائی میں چلانا، لوگوں کو اپنے جیسے لوگوں کی بندگی سے نکال کر اللہ وحدہ لا شریک کی بندگی میں دینا، اِسی کے لیے اپنے اوقات کو صرف کرنا۔امام مالک رحمہ اللہ کا یاد گار فرمان ہے: "لن يصلح آخر هذه الأمة إلا بما صلح به أولها" [1] ''اس اُمت كے آخر كی اصلاح بھی اسی طرح ہوگی جیسے پہلے حصّہ کی اصلاح ہوئی۔'' سورة الزمرمیں ' کامیابی کا راستہ' قوم فرعون کے ایک بندہ مؤمن کی زبانی بیان ہوا ہے: ﴿وَقالَ الَّذى ءامَنَ يٰقَومِ اتَّبِعونِ أَهدِكُم سَبيلَ الرَّ‌شادِ () يٰقَومِ إِنَّما هٰذِهِ الحَيو‌ٰةُ الدُّنيا مَتٰعٌ وَإِنَّ الءاخِرَ‌ةَ هِىَ دارُ‌ القَر‌ارِ‌ () مَن عَمِلَ سَيِّئَةً فَلا يُجزىٰ إِلّا مِثلَها وَمَن عَمِلَ صٰلِحًا مِن ذَكَرٍ‌ أَو أُنثىٰ وَهُوَ مُؤمِنٌ فَأُولٰئِكَ يَدخُلونَ الجَنَّةَ يُر‌زَقونَ فيها بِغَيرِ‌ حِسابٍ ()وَيٰقَومِ ما لى أَدعوكُم إِلَى النَّجو‌ٰةِ وَ
[1] فتح المجید شرح کتاب التوحید از شیخ عبد الرحمن بن حسن تمیمی : ۱؍۴۸۷