کتاب: محدث شمارہ 365 - صفحہ 16
ان پر آسمان اور زمین کی برکتیں کھول دیتے۔'' کسی سر زمین میں اللہ کی برکات حاصل کرنے کا طریقہ اللہ کے دین کا نفاذ اور قیام بتلایا : ((إِقَامَةُ حَدٍّ بِأَرْضٍ خَيْرٌ لِأَهْلِهَا مِنْ مَطَرِ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً)) [1] ''کسی سرزمین میں اللہ کی کسی حد کو قائم کردینا، وہاں چالیس راتوں کی بارش سے زیادہ برکت کا موجب ہے۔'' ۷۔گویا ہمارا دین دنیاوآخرت کی خیرات وبرکات کا جامع ہے، حتی کہ مال ومتاع کو جمع کرنے کو برا جاننے کی بجائے اس کے حق ادا کرنے اور دوسروں کو شریک کرنے کی تلقین کی گئی : ﴿فى بُيوتٍ أَذِنَ اللّٰهُ أَن تُر‌فَعَ وَيُذكَرَ‌ فيهَا اسمُهُ يُسَبِّحُ لَهُ فيها بِالغُدُوِّ وَالءاصالِ ()رِ‌جالٌ لا تُلهيهِم تِجٰرَ‌ةٌ وَلا بَيعٌ عَن ذِكرِ‌ اللّٰهِ وَإِقامِ الصَّلو‌ٰةِ وَإيتاءِ الزَّكو‌ٰةِ يَخافونَ يَومًا تَتَقَلَّبُ فيهِ القُلوبُ وَالأَبصٰرُ‌ ﴾[2] ''ان گھروں میں جن کے بلند کرنے، اور جن میں اپنے نام کی یاد کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے وہاں وه صبح وشام اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتے ہیں۔ایسے لوگ جنہیں تجارت اور خرید وفروخت اللہ کے ذکر،نماز کے قائم کرنے اور زکوٰة ادا کرنے سے غافل نہیں کرتی۔وہ اس دن سے ڈرتے ہیں جس دن بہت سے دل اور بہت سی آنکھیں اُلٹ پلٹ ہوجائیں گی۔'' ۸۔قارون کو دنیا جہاں کے خزانے عطا کرنے والے ربِّ کریم نے، اس بات کو باعثِ ملامت ٹھہرایا جب اس نے اس سارے مال کو اپنی محنت اور علم کا نتیجہ قرار دیا ہے اور اللہ نے اسے اِترانے کی بجائے اس امر کی تلقین کی کہ ﴿وَابتَغِ فيما ءاتىٰكَ اللّٰهُ الدّارَ‌ الءاخِرَ‌ةَ وَلا تَنسَ نَصيبَكَ مِنَ الدُّنيا وَأَحسِن كَما أَحسَنَ اللّٰهُ إِلَيكَ﴾[3] ''اور جو کچھ اللہ تعالیٰ نے تجھے دے رکھا ہے، اس میں سے آخرت کے گھر کی تلاش بھی رکھ اور اپنے دنیوی حصے کو بھی نہ بھول اور جیسے اللہ نے تیرے ساتھ احسان کیا ہے تو
[1] سنن نسائی:۴۹۰۵ [2] سورةالنور: ۳۶۔٣٧ [3] سورةالقصص: ٧٧