کتاب: محدث شمارہ 365 - صفحہ 15
﴿مَن عَمِلَ صٰلِحًا مِن ذَكَرٍ أَو أُنثىٰ وَهُوَ مُؤمِنٌ فَلَنُحيِيَنَّهُ حَيوٰةً طَيِّبَةً ۖ وَلَنَجزِيَنَّهُم أَجرَهُم بِأَحسَنِ ما كانوا يَعمَلونَ﴾[1]
''جو شخص نیک عمل کرے مرد ہو یا عورت، لیکن ایمان والا ہو تو ہم اسے یقیناً نہایت بہتر زندگی عطا فرمائیں گے۔اور ان کے نیک اعمال کا بہتر بدلہ بھی اُنہیں ضرور ضرور دیں گے۔''
اس آیتِ کریمہ میں ایمان اور نیک اعمال کی بنا پر دنیامیں پاکیزہ اور خوش گوار زندگی کا اللہ تعالیٰ نے وعدہ کیا ہے اور آخرت میں بہترین اعمال کے حقیقی اور کامل بدلہ کا۔اس کے بعد بھی مقام افسوس ہے کہ اللہ کے نام لیوا، اُس کے وعدوں پر یقین نہیں کرتے۔
۵۔اوقات میں برکت، کاموں کو نمٹانے، اور تونگری حاصل کرنے کا طریقہ یوں بتایا کہ
((إِنَّ اللّٰه تَعَالَى يَقُولُ يَا ابْنَ آدَمَ تَفَرَّغْ لِعِبَادَتِى أَمْلأْ صَدْرَكَ غِنًى وَأَسُدَّ فَقْرَكَ وَإِلاَّ تَفْعَلْ مَلأْتُ يَدَيْكَ شُغْلاً وَلَمْ أَسُدَّ فَقْرَكَ)) [2]
''اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اے ابن آدم! میری عبادت کے لیے وقت نکال، میں تیرے دل کو استغنا سے بھر دوں گا اور تیرے فقر کا خاتمہ کردوں گا۔اگر تو نے ایسا نہ کیا تو تیرے ہاتھ کو مشغول کردوں گا اور تیرا فقروفاقہ بھی ختم نہ ہوگا۔''
﴿وَمَن أَعرَضَ عَن ذِكرى فَإِنَّ لَهُ مَعيشَةً ضَنكًا وَنَحشُرُهُ يَومَ القِيٰمَةِ أَعمىٰ﴾[3]
''اور جو میری یاد سے روگردانی کرے گا، اس کی زندگی تنگی میں رہے گی، اور ہم اسے بروز قیامت اندھا کر کے اُٹھائیں گے۔''
۶۔زمین وآسمان کی برکات اور انعامات حاصل کرنے کا طریقہ کیا ہے :
﴿وَلَو أَنَّ أَهلَ القُرىٰ ءامَنوا وَاتَّقَوا لَفَتَحنا عَلَيهِم بَرَكٰتٍ مِنَ السَّماءِ وَالأَرضِ﴾[4]
''اور اگر ان بستیوں کے رہنے والے ایمان لے آتے اور پرہیزگاری اختیار کرتے تو ہم
[1] سورةالنحل: ٩٧
[2] جامع ترمذی:۲۴۶۶
[3] سورة طہ: ١٢٤
[4] سورةالاعراف: ٩٦