کتاب: محدث شمارہ 365 - صفحہ 14
الصّٰلِحُ يَرفَعُهُ﴾[1]
''جو شخص عزت حاصل کرنا چاہتا ہو تو اللہ تعالیٰ ہی کی ساری عزت ہے، تمام تر پاکیزہ کلمات اسی کی طرف چڑھتے ہیں اور نیک عمل ان کو بلند کرتا ہے۔''
۳۔اَموال واولاد اللہ کا عظیم الشان انعام ہے، اس کے حصول کا طریقہ یوں ذکر کیا :
﴿فَقُلتُ استَغفِروا رَبَّكُم إِنَّهُ كانَ غَفّارًا ()يُرسِلِ السَّماءَ عَلَيكُم مِدرارًا () وَيُمدِدكُم بِأَموٰلٍ وَبَنينَ وَيَجعَل لَكُم جَنّٰتٍ وَيَجعَل لَكُم أَنهٰرًا () ما لَكُم لا تَرجونَ لِلَّهِ وَقارًا ﴾[2]
''اور میں نے کہا کہ اپنے ربّ سے اپنے گناه بخشواؤ (اور معافی مانگو) وه یقیناً بڑا بخشنے والا ہے۔وه تم پر آسمان کو خوب برستا ہوا چھوڑ دے گا۔اور تمہیں خوب پے درپے مال اور اولاد میں ترقی دے گا اور تمہیں باغات دے گا اور تمہارے لیے نہریں نکال دے گا۔تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کی برتری کا عقیده نہیں رکھتے۔''
اللہ کی راہ میں مال خرچ کرنے سے مال میں کمی نہیں آتی۔بلکہ اس کے مال وعزت میں اضافہ ہوتا ہے۔فرمانِ رسالت ہے:
((مَنْ سَرَّهُ أَنْ يُبْسَطَ لَهُ فِي رِزْقِهِ، أَوْ يُنْسَأَ لَهُ فِي أَثَرِهِ، فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ)) [3]
''جو شخص یہ چاہتاہے کہ اس کے رزق میں اضافہ ہواور اس کا نام زندہ رہے تو وہ صلہ رحمی کو وطیرہ بنالے۔''
۴۔خوشی اوراطمینانِ زندگی سب سے بڑی نعمت ہے، مال واولاد موجود ہو لیکن دل مسرور ومطمئن نہ ہو، تو وہ انسان کیوں کر کامیاب کہلا سکتا ہے، اس کا طریقہ یہ ہے :
﴿الَّذينَ ءامَنوا وَتَطمَئِنُّ قُلوبُهُم بِذِكرِ اللّٰهِ أَلا بِذِكرِ اللّٰهِ تَطمَئِنُّ القُلوبُ﴾[4]
''جو لوگ ایمان لائے،ان کے دل اللہ کے ذکر سے اطمینان حاصل کرتے ہیں۔یاد رکھو اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو تسلی حاصل ہوتی ہے۔''
[1] سورةالفاطر: ١٠
[2] سورةنوح: ۱۰۔۱۳
[3] صحیح بخاری: ۲۰۶۷
[4] سورةالرعد: ٢٨