کتاب: محدث شمارہ 365 - صفحہ 13
کردیتے ہیں کہ اللہ کو فلاں سے نفرت ہے، اس سے سب نفرت کریں۔چنانچہ دنیا میں ایسے شخص کے لیے نفرت وبغض رکھ دیا جاتا ہے۔'' اور یہ بات تو معلوم ومعروف ہے کہ دل اللہ کے ہاتھ میں ہیں، وہ جیسے چاہتا ہے ان کی کیفیت کو تبدیل [1] کردیتا ہے۔دلوں کی کیفیت اور ان میں میلان یا نفرت کا پیدا ہونا، اس پر اللہ کے سوا کسی کا حکم نہیں چلتا۔کوئی انسان دوسرے پر لاکھ خرچ کرے، بے انتہا احسانات کرے، لیکن وہ اس کا شکرگزار ہونے کے بجائے،اسی کو نقصان پہنچانے اور اس کا مال ہتھیانے کے درپے ہوجائے، اور ایسا ہم آئے روز دیکھتے ہیں۔حتیٰ کہ اپنی ذات کے لیے دنیا جہاں کی نعمتیں جمع کرلینے کے بعد اپنے دل کا مطمئن وپرسکون اور خوش گوار ومسرور ہونا اللہ کے حکم وانعام کے بغیر ممکن نہیں۔بہت سے اَموال ونِعم والے ایسے ہیں کہ ان کی نعمتیں ان کے لیے باعثِ فتنہ والم اورباعثِ تفکر وآزمائش[2] بن جاتی ہیں۔اللہ تعالیٰ نے بھی اپنے نبی مکرم کو کہا ہے کہ اگر آپ دنیا جہاں ان پر خرچ کردیں، آپ ان کے دل نہیں جیت سکتے اور ان میں اُلفت پیدا[3]نہیں کرسکتے۔اللہ عزوجل کسی انسان سے کس بنا پر محبت کرتے ہیں، اس کا وصف احادیث میں یہ بیان ہوا ہے کہ ایسا شخص جو اللہ کے لیے دوسروں سے محبت کرتا اور اللہ کے لیے ہی نفرت کرتاہے تو اللہ تعالیٰ اس خوبی کی بنا پر اسے اپنا محبوب بنالیتے۱۵ ہیں۔آگے صفحہ نمبر [4]پر حدیثِ مبارکہ میں دنیا سے پہلوتہی کو بھی اللہ تعالیٰ کی محبت کا سبب بتایا گیا ہے۔ دنیا میں عزت و مقبولیت پانے کے لیے اللہ کی طاعت وبندگی کی تلقین کی گئی ہے: ﴿مَن كانَ يُر‌يدُ العِزَّةَ فَلِلَّهِ العِزَّةُ جَميعًا ۚ إِلَيهِ يَصعَدُ الكَلِمُ الطَّيِّبُ وَالعَمَلُ
[1] ((إِنَّ قُلُوبَ بَنِي آدَمَ كُلَّهَا بَيْنَ إِصْبَعَيْنِ مِنْ أَصَابِعِ الرَّحْمَنِ، كَقَلْبٍ وَاحِدٍ، يُصَرِّفُهُ حَيْثُ يَشَاءُ)) ثُمَّ قَالَ رَسُولُ صلی اللّٰه علیہ وسلم : ((اللهُمَّ مُصَرِّفَ الْقُلُوبِ صَرِّفْ قُلُوبَنَا عَلَى طَاعَتِكَ)) مسلم: ۱۷ [2] قرآنِ مجید میں ہے: ﴿فَلا تُعجِبكَ أَمو‌ٰلُهُم وَلا أَولٰدُهُم إِنَّما يُر‌يدُ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُم بِها فِى الحَيو‌ٰةِ الدُّنيا﴾ (سورة التوبة: ٥٥) ﴿يٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا إِنَّ مِن أَزو‌ٰجِكُم وَأَولٰدِكُم عَدُوًّا لَكُم فَاحذَر‌وهُم()إِنَّما أَمو‌ٰلُكُم وَأَولٰدُكُم فِتنَةٌ﴾)سورة التغابن: ۱۵، ۱۴) [3] سورۃ الانفال: ۶۳ [4] حدیثِ قدسی ہے: ((وجبت محبتي للمتحابين في والمتجالسين في ...)) موطا مالك: كتاب الجامع