کتاب: محدث شمارہ 365 - صفحہ 12
ٹھہرائیں گے۔اتنے (واضح وعدے)کے بعدبھی جو لوگ انکار کریں وه یقیناً فاسق ہیں۔'' پیچھے رؤساے قریش کو کلمہ توحید پڑھنے پر دنیا میں غلبہ وحکومت کا وعدہ، عدی بن حاتم کو اسلام لانےپرتین خوشخبریوں کا وعدہ کہ امن وامان، کسری بن ہرمز کے خزانوں کا مل جانا، صدقہ قبول کرنے والے کا نہ ملنا وغیرہ بھی یہی بتاتے ہیں کہ ان نعمتوں کو براہِ راست حاصل کرنے کے بجائے اسلام نے انہیں اللہ کی بندگی کی تلقین کی اور اس کا ثمرہ ونتیجہ قرار دیا ہے۔دنیا کی براہ راست جدوجہد کی بجائے اللہ کی بندگی اور خلوص سے یہ نعمتیں دائمی نصیب ہوتی ہیں۔اگر اس کے بغیر حاصل ہوبھی جائیں تو یہ غلبہ وقتی اور یہ برکات عارضی ہوتی ہیں۔اس آیتِ کریمہ کی رو سے بھی دائمی، متوازن اور کامل نعمتیں اللہ تعالیٰ کی بندگی، شرک کا خاتمہ، ایمان اور اعمال صالحہ کے ذریعے حاصل کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔ ۲۔لوگوں میں مقبولیت اور شہرت وعزت اللہ کا عظیم الشان انعام ہے، اس کا طریقہ یہ بیان کیا کہ اللہ سے محبت کرو، اس کے لیے نفرت کرو، اللہ تعالیٰ لوگوں کے دلوں میں تمہاری محبت ڈال دیں گے : ((إِذَا أَحَبَّ اللّٰهُ عَبْدًا قَالَ: يَا جِبْرِيلُ! إِنِّي أُحِبُّ فُلَانًا فَأَحِبُّوهُ، فَيُنَادِي جِبْرِيلُ فِي السَّمَاوَاتِ: إِنَّ اللّٰه عَزَّ وَجَلَّ يُحِبُّ فُلَانًا فَأَحِبُّوهُ. فَيُلْقَى حُبُّهُ عَلَى أَهْلِ الْأَرْضِ فَيُحَبُّ. وَإِذَا أَبْغَضَ عَبْدًا قَالَ: يَا جِبْرِيلُ! إِنِّي أُبْغِضُ فُلَانًا فَأَبْغِضُوهُ. فَيُنَادِي جِبْرِيلُ فِي السَّمَاوَاتِ: إِنَّ اللّٰه عَزَّ وَجَلَّ يُبْغِضُ فُلَانًا فَأَبْغِضُوهُ، فَيُوضَعُ لَهُ الْبُغْضُ لِأَهْلِ الْأَرْضِ، فَيُبْغَضُ.)) [1] ''جب اللہ تعالٰے کسی بندے سے محبت کرتے ہیں تو جبریل کو کہتے ہیں کہ میں فلاں سے محبت کرتا ہوں، تم بھی اس سے محبت کرو۔جبریل آسمان میں منادی کروا دیتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فلاں شخص سے محبت کرتے ہیں، تم بھی اسے محبوب رکھو۔پھر اس کی محبت اہل زمین کے دل میں ڈال دی جاتی ہے۔اور وہ محبوب ومقبول انسان بن جاتا ہے۔اور جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے نفرت کریں تو جبریل کو کہتے ہیں کہ مجھے فلاں سے نفرت ہے، تم بھی اس سے نفرت کرو، جبریل اس امر کا آسمانوں میں اعلان
[1] مسند احمد بن حنبل: ۱۰۶۱۵