کتاب: محدث شمارہ 364 - صفحہ 95
فرماتے ہیں کہ حضرت زید بن ثابت خندق کے موقع پر کھدائی کر رہے تھے۔اس وقت ان کی عمر ۱۵ برس تھی۔انہیں نیند آ گئی اور وہ سو رہے تھے کہ کسی نے مزاحاً اُن کے ہتھیار اٹھا لیے۔بیدار ہونے کے بعد اُنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اس نوجوان کے ہتھیاروں کی کس کو خبر ہے؟ عمارہ بن حزم بولے کہ میں نے لیے ہیں۔وہ اُنہوں نے واپس کر دیے۔
''آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ کسی مؤمن کو پریشان کیا جائے اور اس کا سامان ہنسی میں یا حقیقت میں اُٹھا لیا جائے۔''[1]
سنن ابوداؤد میں روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((لَا يَأْخُذَنَّ أَحَدُكُمْ مَتَاعَ أَخِيهِ لَاعِبًا وَلَا جَادًّا )) [2]
''تم میں سے کوئی اپنے بھائی کی کوئی چیز ہنسی مزاح یا اس کی اہانت کرنے یا تنگ کرنے کے لیے نہ اُٹھائے۔''
مسند بزار میں روایت ہے کہ ایک شخص نے دوسرے شخص کا جوتا اُٹھایا اور اسے غائب کر دیا۔وہ اس سے مزاح کر رہا تھا،اس بات کا ذکر رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا گیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا تُرَوِّعُوا الْمُسْلِمَ، فَإِنَّ رَوْعَةَ الْمُسْلِمِ ظُلْمٌ عَظِيمٌ )) [3]
''تم مسلمان کو نہ ڈراؤ،بے شک مسلمان کو ڈرانا بہت بڑا ظلم ہے۔''
کسی بھی فتنے اور بد امنی کی فضا سےبچنے کے لیے اسلام کی حکمت عملی کمال احتیاط پر مبنی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص اسلحہ یا اور ایسی چیز جس سے کسی کو تکلیف یا زخم پہنچنے کا خدشہ ہو سکتا ہو، غیر محتاط انداز سے لے کر نہ چلے۔ابوداودمیں روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو حکم فرمایا جو مسجد میں تیر لے کر جا رہا تھا کہ وہ جب تیروں کو لے کر نکلے تو ان کی
[1] تاریخ مدینہ دمشق:۱۹؍۳۱۳
[2] صحیح مسلم: ۵۰۰۳
[3] مسند بزار:٣٨١٦، ضعیف الترغیب و الترہیب:۱۶۶۱