کتاب: محدث شمارہ 364 - صفحہ 89
لگے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہاری نسبت اس سے زیادہ واقف ہوں۔میں نے کہا کہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ سچ فرماتے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے شراکت دار تھے،اور بہت ہی خوب شراکت دار تھے۔نہ آپ لڑائی کرتے نہ جھگڑا کرتے۔''[1] مسلمانوں کی مرکزیت اور نظم اجتماعی سے جدا ہونے کی ممانعت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا کہ لوگ اتحاد کی بجائے تفرقے میں پڑ جائیں۔ظاہر ہے جب لوگ گروہوں میں بٹ جائیں تو فتنہ فساد ہی برپا ہو گا۔ ۱۔صحیح بخاری ومسلم میں حدیث ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم منقول ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ خَرَجَ مِنْ السُّلْطَانِ شِبْرًا مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً)) [2] ''جو کوئی سلطان کی اطاعت سے بالشت بھر دور ہو ا اور اس حال میں اس کی موت واقع ہوئی تو اس کی موت جاہلیت کی موت ہے۔'' ۲۔صحیح مسلم میں فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((مَنْ أَتَاكُمْ وَأَمْرُكُمْ جَمِيعٌ عَلَى رَجُلٍ وَاحِدٍ يُرِيدُ أَنْ يَشُقَّ عَصَاكُمْ أَوْ يُفَرِّقَ جَمَاعَتَكُمْ فَاقْتُلُوهُ)) [3] ''کوئی شخص تمہارے پاس آئے اور تم اپنے معاملے میں ایک شخص پر متفق ہو۔تم میں پھوٹ ڈالنا چاہے تمہاری اجتماعیت کو پارہ پارہ کرنا چاہے تو اسے قتل کر دو۔'' بد امنی اور فتنے کے زمانے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہی تلقین فرمائی ہےکہ ہم اتحاد ویگانگت اور نظم وضبط کو ہاتھ سے جانے نہ دیں۔ ۳۔حضرت حذیفہ بن یمان روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعد آنے والے فتنوں کا ذکر فرمایا تو میں نے پوچھا کہ اگر میں اس زمانے میں موجود ہوں توکیا کروں؟
[1] سنن ابو داؤد: ۴۸۳۶ [2] صحيح بخاری: ۷۰۵۳ [3] صحيح مسلم: ۴۸۹۰