کتاب: محدث شمارہ 364 - صفحہ 87
اصلاح معاشرہ ڈاکٹر محمود اختر[1] فساد و بد امنی کا اِنسداد اور احادیثِ نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم بد امنی اور فساد خاندانوں، معاشروں اور ممالک کو تباہی وبربادی کی طرف دھکیل دیتے ہیں۔فساد کی صورت میں معاشرتی، معاشی اور سیاسی امن درہم برہم ہو جاتا ہے۔بد امنی کی فضا میں علوم وفنون کی ترقی رک جاتی ہےاور صنعتی ترقی کے لیے فضاسازگار نہیں رہتی۔بلند تراقدار پنپ نہیں سکتیں اور معاشرے کا ہر فرد مستقل طور پر خوف وہراس کا شکار ہو جاتا ہے۔اگر افراد زیادہ دیر تک خوف وہراس کی کیفیت میں مبتلا رہیں تو ان کی صلاحیتیں تباہ ہو جاتی ہیں۔افراد نفسیاتی مریض بن جاتے ہیں،علوم وفنون کی ترقی مطلوب ہو یا صنعتی ترقی کا پروگرام ہو، صرف پُر امن فضا میں ہی ممکن ہو سکتا ہے، فساد اور بد امنی کی فضا میں تو کوئی شخص رہنا بھی گوارا نہیں کرتا حتیٰ کہ لوگ فساد زدہ علاقوں سے نقل مکانی کر جاتے ہیں۔ اسلام ایک روشن فکر اور فطری دین ہے۔وہ علو م وفنون اور معاشرت ومعیشت میں ترقی چاہتا ہے۔اسلام یہ بات گوارا نہیں کرتا کہ انسانی زندگی اور اعلیٰ اقدار کے فروغ میں کسی بھی طرح جمود اور تعطل پیدا ہو۔اس لیے اس نے فتنے فساد کے استیصال اور خاتمے کے لیے مؤثر اور مثبت لائحہ عمل دیا ہے۔قرآن مجید فتنے فساد کی مَذمت بھی کرتا ہے اور اس کے انسداد کے لیے لوگوں کی ذہنی تربیت بھی کرتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ وہ عبرت کے لیے حدود وتعزیرات کی صورت میں سزائیں بھی نافذ کرتا ہے تاکہ جن پر کوئی نصیحت اثر نہ کرے، اُنہیں قانون کے شکنجے میں جکڑ کر لا قانونیت سے روکا جاسكے۔
[1] صدر شعبہ علوم اسلامیہ،وڈین کلیہ علوم اسلامیہ،پنجاب یونیورسٹی،لاہور