کتاب: محدث شمارہ 364 - صفحہ 81
کر اسے مصنوعی طریقے پر صحن میں نہ گاڑا جائے۔'' بائبل میں تقریباً ۳۸مقامات سے یہ دلیل دی جاتی ہے کہ عیسائیت میں شراب نوشی حرام ہے، جبکہ اس روز شراب نوشی اہتمام کے ساتھ کی جاتی ہے۔ خلاصہ کلام ہر نبی اور رسول نے اپنے ماننے والوں کو حکم دیا کہ تم لوگ اپنی خوشیوں میں بے اعتدالی اور خرمستیوں سے بچو، اسے عیاشی اور ہلے گلے کی نظر نہ کر و،مگر انسان نے خوشیاں منانے کے سلسلے میں ہمیشہ قدرت کے اس قانون کی خلاف ورزی کی۔مذکورہ بالا تفصیلات سے کرسمس کی حقیقت سمجھنے میں آسانی ہو گئی ہے کہ اس کا مذہب کے ساتھ کوئی تعلق نہیں،اسے خواہ مخواہ عیسائیت کے ساتھ نتھی کیا گیا ہے۔جناب مسیح کی تاریخ پیدائش کا حتمی علم نہ ہونا اور ابتداے مسیحیت میں اس دن کے منانے کا عدم ثبوت اس موقِف کو مزید تقویت پہنچاتا ہے۔ مسلمان اور کرسمس اسلام کی روشنی میں ایسے موقع پر مسلمان کو مسیحیوں کے ساتھ کیا رویہ اختیار کرنا چاہیے؟ دنیا میں بے شمار لوگ ایسے پائے جاتے ہیں جو محض نمود و نمائش کے لیے اپنی تاریخ پیدائش کچھ ایسے دنوں سے منسوب کر لیتے ہیں جو قومی یا عالمی سطح پر معروف ہوتے ہیں۔ایسے لوگوں کے یوم ولادت پر مبارک باد دینا بھی خلاف واقعہ ہے،جبکہ کسی ایسی شخصیت اور دن کو منانا اور اس کے بارے میں مبارک باد پیش کرنا کہ جن کے متعلق اوّل تو یہ بات واضح ہے کہ ماضی میں ان تاریخوں میں سورج دیوتا، سیّارے(Jupiter, Satum)یا دیگر بتوں کی پیدائش کا جشن منایا جاتا تھا۔دُوم مسیح کی پیدائش کا دن تو درکنار سن پیدائش بھی معلوم نہیں۔سِوُم یہ کہ عیسائیوں کا جس دن کے بارے میں عقیدہ یہ ہو کہ آج کے دن یعنی ۲۵دسمبر کو اللّٰہ کا بیٹا پیدا ہوا تھا (معاذ اللّٰہ )، ایک مسلمان کسی کو اس پر کیسے مبارک دے سکتا ہے ؟ یاد رکھیں! یہ وہ بات ہے جس کے بارے میں اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: ﴿وَقالُوا اتَّخَذَ الرَّ‌حمٰنُ وَلَدًا () لَقَد جِئتُم شَئًا إِدًّا () تَكادُ السَّمٰو‌ٰتُ يَتَفَطَّر‌نَ