کتاب: محدث شمارہ 364 - صفحہ 79
اور اپنے گھروں میں ایسی جگہ لگا دیتے جہاں اُن کی نظریں اُن پر پڑتی رہیں۔یہ رسم آہستہ آہستہ 'کرسمس ٹری' کی شکل اختیار کر گئی اور لوگوں نے اپنے اپنے گھروں میں ہی کرسمس ٹری بنانے اور سجانے شروع کر دیے،اس ارتقائی عمل کے دوران کسی ستم ظریف نے اس پر بچوں کے لیے تحائف بھی لٹکا دیے جس پر یہ تحائف بھی کرسمس ٹری کا حصہ بن گئے۔ کرسمس ٹری کی بدعت ایک عرصہ تک جرمنی میں ہی محدود تھی۔۱۸۴۷ء میں برطانوی ملکہ وکٹوریہ کا خاوند جرمنی گیا اور اسے کرسمس کا تہوار جرمنی میں منانا پڑا تو اس نے پہلی مرتبہ لوگوں کو کرسمس ٹری بناتے اور سجاتے دیکھا۔اسے یہ حرکت بہت بھلی لگی، لہٰذا وہ واپسی پر ایک ٹری ساتھ لے آئے۔۱۸۴۸ء میں پہلی مرتبہ لندن میں کرسمس ٹری بنوایا گیا۔یہ ایک دیوہیکل کرسمس ٹری تھا جو شاہی محل کے باہر آویزاں کیا گیا۔۲۵دسمبر ۱۸۴۸ء کو لاکھوں لوگ یہ درخت دیکھنے لندن آئے اور اُسے دیکھ کر گھنٹوں تالیاں بجاتے رہے۔اس دن سے لے کر آج تک تقریباً تمام ممالک میں کرسمس ٹری ہر مسیحی گھر میں بنایا جاتا ہے۔[1] ایک رپورٹ کے مطابق آج کل صرف برطانیہ میں ۷۰لاکھ کرسمس ٹری بنائے جاتے ہیں جن پر ۱۵۰بلین پاؤنڈ لاگت آتی ہے۔اس پر مستزاد یہ کہ ۲۰۰بلین پاؤنڈ کے بلب اور چھوٹی ٹیوب لائٹس بھی نصب کی جاتی ہیں۔کرسمس ٹری پر جلائی جانے والی لائٹس تقریباً پورا مہینا جلائی جاتی ہیں۔یوں صرف ایک ٹری پر ہزار پاؤنڈ یعنی ایک لاکھ ستر ہزار روپے تک کی بجلی جلتی ہے۔یہ اعداد و شمار صرف برطانیہ کے ہیں،باقی کا آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں۔کرسمس کا آغاز ہوا تو اس کا مقصد یہ تھا کہ لوگوں میں مذہبی رجحان پیدا کیا جائے یا یہ کہہ سکتے ہیں کہ ابتدا میں یہ ایک ایسی بدعت تھی جس کی واحد فضول خرچی موم بتیاں تھیں، لیکن پھر کرسمس ٹری آیا،پھر موسیقی، پھر ڈانس اور آخر میں شراب بھی اس میں شامل ہو گئی۔شراب کے داخل ہونے کی دیر تھی کہ یہ تہوار عیاشی کی شکل اختیار کر گیا۔صرف برطانیہ کا یہ حال ہے کہ ہر سال کرسمس پر ۷ارب۳۰کروڑ پاؤنڈ کی شراب پی جاتی ہے۔۲۵دسمبر ۲۰۰۵ء کو برطانیہ میں جھگڑوں،لڑائی،
[1] ایوری مینز انسائیکلو پیڈیا، نیو ایڈیشن ۱۹۵۸ء