کتاب: محدث شمارہ 364 - صفحہ 76
ہے کہ اس رات گڈریے بھیڑوں کو لیے ہوئے بیت اللحم کے کھیتوں میں موجود تھے،لیکن انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا میں کرسمس ڈے کے مقالہ نگار نے اس پر ایک نہایت عمدہ تنقید کی ہے۔وہ لکھتا ہے کہ دسمبر کا مہینہ تو ریاستِ یہودیہ (فلسطین)میں سخت بارش کا مہینہ ہے، ان دنوں بھیڑیں یا گڈریے کس طرح کھلے آسمان تلے رہ سکتے ہیں؟ چار صدیوں تک ۲۵دسمبر کو مسیح کی تاریخ ولادت نہیں سمجھا جاتا تھا۔۵۳۰ء میں سیتھیا کا ڈایونیس اکسیگز نامی ایک راہب جو ایک مُنجّم(Astrologer)بھی تھا، تاریخ ولادت مسیح کی تحقیق اور تعین کے لیے مقرر ہوا۔سو اُس نے مسیح علیہ السلام کی ولادت ۲۵دسمبر مقرر کی،کیونکہ مسیح سے پانچ صدیاں قبل ۲۵دسمبر مقدس تاریخ سمجھی جاتی تھی۔بہت سے دیوتاؤں کا اس تاریخ پر یا اس سے ایک دو دن بعد پیدا ہونا تسلیم کیا جا چکا تھا، چنانچہ راہب نے آفتاب پرست اقوام میں عیسائیت کو مقبول بنانے کے لیے حضرت عیسیٰ کی تاریخ ولادت ۲۵دسمبر مقرر کر دی۔ قرآن مجید کی سورۂ مریم پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے : ﴿فَأَجاءَهَا المَخاضُ إِلىٰ جِذعِ النَّخلَةِ قالَت يٰلَيتَنى مِتُّ قَبلَ هٰذا وَكُنتُ نَسيًا مَنسِيًّا () فَنادىٰها مِن تَحتِها أَلّا تَحزَنى قَد جَعَلَ رَ‌بُّكِ تَحتَكِ سَرِ‌يًّا () وَهُزّى إِلَيكِ بِجِذعِ النَّخلَةِ تُسٰقِط عَلَيكِ رُ‌طَبًا جَنِيًّا ﴾[1] ''پھر دردِ زہ اسے (مریم کو )کھجور کے تنے کی طرف لے آیا۔وہ کہنے لگی: اے کاش! میں اس سے پہلے مر جاتی اور بھولی بھلائی ہوتی۔پھر اس (فرشتے)نے اس کے نیچے سے آواز دی کہ غم نہ کر، یقیناً تیرے ربّ نے تیرے نیچے ایک چشمہ جاری کر دیا ہے۔اور کھجور کے تنے کو اپنی طرف ہلا، وہ تجھ پر تازہ پکی ہوئی کھجوریں گرائے گا۔'' اس بات پر تو سب کا اتفاق ہے کہ مسیح کی جاے پیدائش ریاستِ یہودیہ کے شہر بیت اللحم میں ہوئی۔اس علاقے میں موسمِ گرما کے وسط یعنی جولائی، اگست میں ہی کھجوریں ہوتی ہیں۔قرآنِ مجید کے ذریعے اللّٰہ نے یہ امر واضح کیا کہ حضرت مسیح کی ولادت کھجوریں پکنے
[1] سورةمريم: ۲۳۔۲۵