کتاب: محدث شمارہ 364 - صفحہ 74
تحقیق و تنقید عبدالوارث گل [1] کرسمس کی اصلیت؛ تاریخ کے آئینے میں ﴿ما لَهُم بِهِ مِن عِلمٍ وَلا لِءابائِهِم كَبُرَ‌ت كَلِمَةً تَخرُ‌جُ مِن أَفو‌ٰهِهِم إِن يَقولونَ إِلّا كَذِبًا ﴾[2] ''نہ اس کا کوئی علم اُنھیں ہے اور نہ اُن کے باپ دادا کو تھا، (یہ)بہت بڑا بول ہے جو اُن کے منہ سے نکل رہا ہے، وہ (سراسر) جھوٹ کے سوا کچھ کہتے ہی نہیں۔'' یہ ایک مسلّمہ حقیقت ہے کہ دنیا میں انسان کسی بھی مذہب، گروہ، فرقہ، قوم یا ملک سے ہو، ا سے خوشی چاہیے۔وہ خوش ہونا، ہنسنا اور مسکرانا چاہتا ہے، وہ تہوار منانا چاہتا ہے۔مذہب انسان کی اس فطرت سے واقف ہے، لہٰذا وہ اسے تقریبات،عیدوں اور تہواروں کی اجازت دیتا ہے۔ انسانی فطرت میں یہ بات پائی جاتی ہے کہ جب وہ خوش ہوتا ہے تو اکثر و بیشتر حدود اللّٰہ سے تجاوز کر جاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ آسمانی مذاہب نے ان تقریبات، عیدوں اور تہواروں کو پاکیزہ رکھنے کی ہمیشہ تاکید کی ہے۔لیکن انسان کی خواہشِ نفس کی تکمیل کے آگے جہاں مقدس الہامی کتب اور صحائف نہ بچ سکے،وہاں یہ عیدیں اور تہوار کیا چیز ہیں؟ کرسمس(Christmas) دو الفاظ کرائسٹ(Christ)اور ماس (Mass)کا مرکب ہے۔کرائسٹ(Christ)مسیح) کو کہتے ہیں اورماس (Mass) اجتماع، اکٹھا ہوناہے یعنی مسیح کے لیے اکٹھا ہونا، اس کا مفہوم یہ ہوا: مسیحی اجتماع یایومِ میلاد مسیح۔ یہ لفظ تقریباً چوتھی صدی کے قریب قریب پایا گیا۔اس سے پہلے اس لفظ کا استعمال کہیں نہیں ملتا۔دنیا کے مختلف خطوں میں 'کرسمس' کو مختلف ناموں سے یاد کیا اور منایا جاتا ہے۔اسے
[1] جنرل سیلر نری’ حقوق الناس فاؤنڈیشن، لاہور www.huqoor.org [2] سورة الكهف: ٥