کتاب: محدث شمارہ 364 - صفحہ 70
''جو شخص کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے، وہ ان ہی میں سے ہے۔''
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
"لاتدخلوا في کنائسهم یوم عیدهم، فإنّ السخطة تنزّل علیهم"[1]
''ان کی عید کے دن ان کے کلیساؤں میں نہ جایا کرو کیونکہ ان پر اللّٰہ کی ناراضگی اُترتی ہے۔''
اسی تناظر میں آپ نے فرمایا:
"اجتنبوا أعداء اللّٰہ في عیدهم" [2]
''اللّٰہ کے دشمنوں کی عید میں شرکت کرنے سے بچو!''
حضرت عبداللّٰہ بن عمرو نے فرمایا:
'' غیر مسلموں کی سر زمین میں رہنے والا مسلمان ان کے نوروز(New Year) اور ان کی عید کو ان کی طرح منائے اور اسی رویّے پر اس کی موت ہو تو قیامت کے دن وہ ان غیر مسلموں کے ساتھ ہی اُٹھایا جائے گا۔''[3]
فقہائے اسلام رحمہم اللہ اور عیدِ میلاد ِ مسیح کا حکم
۱۔امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ جس شخص کی بیوی عیسائی ہو تو کیا اپنی بیوی کو عیسائیوں کی عید یا چرچ میں جانے کی اجازت دے سکتا ہے ؟ تو آپ نے فرمایا: وہ اسے اجازت نہ دے کیونکہ اللّٰہ نے گناہ کے کاموں میں تعاون نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔[4]
۲۔مختلف شافعی فقہا کا کہنا ہے کہ جو کفار کی عید میں شامل ہو، اسے سزا دی جائے۔[5]
۳۔معروف شافعی فقیہ ابوالقاسم ہبۃاللّٰہ بن حسن بن منصورطبری رحمہ اللہ کہتے ہیں:
[1] مصنف عبد الرزاق: ۱۶۰۹؛سنن کبری للبیہقی: ۱۸۸۶۱؛ امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے فرمایا: اسنادہ صحیح
[2] السنن الکبریٰ للبیہقی: ۱۸۸۶۲
[3] سنن الکبریٰ للبیہقی: حدیث ۱۸۸۶۳ اسنادہ صحیح ؛ ا اقتضاء الصراط المستقیم از علامہ ابن تیمیہ :۱؍۲۰۰
[4] المغنی لابن قدامہ:۹؍۳۶۴ ؛الشرح الکبیر علیٰ متن المقنع:۱۰؍۶۲۵
[5] الاقناع:۲؍۵۲۶؛مغنی المحتاج:۵؍۵۲۶