کتاب: محدث شمارہ 364 - صفحہ 69
میں بھی بیسیوں مقامات پر منع کیا گیا ہے۔فرمانِ خداوند ہے: ''بدعات کرنے والے خدا کی بادشاہی کے وارث نہ ہوں گے۔''[1] نیز فرمایا: ''تم میں بھی جھوٹے اُستاد ہوں گے جو پوشیدہ طور پر ہلاک کرنے والی بدعتیں نکالیں گے.... اور اپنے آپ کو جلد ہلاکت میں ڈالیں گے۔''[2] لمحہ فکریہ! اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿وَلَئِنِ اتَّبَعتَ أَهواءَهُم بَعدَ ما جاءَكَ مِنَ العِلمِ﴾[3] ''اگر تم علم (ودانش) آنے کے بعد ان لوگوں کی خواہشات کے پیچھے چلو گے تو اللّٰہ کے سامنے کوئی نہ تمہارا مددگار ہو گا اور نہ کوئی بچانے والا۔'' اﷲ ربّ العزت نے قرآن کریم میں ۱۵؍ مختلف مقامات پر جاہل اور گمراہ اقوام کے عقائد،نظریات،تہوار اوررسم و رواج کو قبول سے منع فرمایا۔ ذخیرۂ احادیث میں رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیسیوں مرتبہ مختلف معاملات ِزندگی کے متعلق فرمایا : ((خالفوا المشركين)) [4] ''مشرکین کی مخالفت کرو۔'' ((خالفوا المجوس)) [5]'' مجوسیوں کی مخالفت کرو۔'' ((خالفوا اليهود والنصارى)) [6] ''یہود اور نصاریٰ کی مخالفت کرو۔'' رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا: ((من تشبّه بقوم فهو منهم)) [7]
[1] گلیتیوں۵:۲۱ [2] پطرس کا دوسرا خط ۲:۱ [3] سورةالرعد: ٣٧ [4] صحيح بخاری: ۵۸۹۲؛ صحیح مسلم:۲۵۹ [5] صحیح مسلم: ۲۶۰ [6] سنن ابی داؤد: ۶۵۲؛ صحیح ابن حبان: ۲۱۸۳ [7] سنن ابی داؤد: ۴۰۳۱