کتاب: محدث شمارہ 364 - صفحہ 66
کہ رومن سلطنت میں ایک مشہور مقدس دن تھا جسے سورج دیوتا کی حیاتِ نوکی علامت کے طور پر انقلابِ شمسی کے دوران منایا جاتا تھا۔''[1]
اسی طرح ریاست کیلیفورنیا کے دوسرے شہر بیرکلے کے معروف ادارے چرچ ڈیوینیٹی سکول آف پیسیفک کے امریطس پروفیسر ربی میسی ایچ شیفرڈ بھی انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا میں "Church Year" کے عنوان سے تحریر کردہ اپنے مقالے میں سابقہ بیان کی تائید کچھ یوں کرتے ہیں :
''بہت سے لوگ اس نظریے کو قبول کر چکے ہیں کہ میلاد المسیح کا تہوار در حقیقت 'راستی کے سورج دیوتا' کا یومِ پیدائش ہے۔جو کہ روم اور شمالی افریقہ میں عیسائیت کے حریف کے طور پر اور 'نہ مغلوب ہونے والے سورج دیوتا'کے مشرکانہ (Pagan)تہوار کی حیثیت سے سردیوں کے انقلاب ِ شمسی (جب سورج اپنے سفر کے انتہائی مقام یا خط ِ استوا سے انتہائی دور ہوتا ہے یعنی ۲۱ دسمبر اور اس کے بعد کے کچھ ایام)کے موقع پر منایا جاتا ہے۔''[2]
کیتھولک انسائیکلوپیڈیا میں بھی "Christmas" کے عنوان کے تحت یہ اعتراف ِ حقیقت کچھ اس طرح موجود ہے :
''عید میلاد المسیح قدیم عیسائی کلیسا کے ابتدائی مقدّس تہواروں میں سے نہ تھی بلکہ اس تہوار کا اوّلین ثبوت مصر کے فرعو نوں سے ملتا ہے۔عیسائیت کے اثر و رسوخ سے قبل یورپ خصوصاً روم اور اس کے ما تحت علاقوںمیں مشرکانہ تہوار (Pagan Customs) تقریباً یکم جنوری کے ارد گرد ہی منائے جاتے جو بعد ازاں عید میلاد المسیح یعنی کرسمس کی شکل اختیار کر گئے۔''[3]
کیتھولک انسائیکلوپیڈیا میں ہی "Natal Day" کے عنوان سے لکھے گئے آرٹیکل میں ہمیں اس بات کی شہادت بھی ملتی ہے کہ کلیسا کی انتہائی عظیم شخصیّت،ابتدائی کیتھولک
[1] Encyclopedia Britannica, Chicago 2009 Deluxe Edition, Christmas
[2] Encyclopedia Britannica, Chicago 2009 Deluxe Edition, Church Year
[3] Catholic Encyclopedia, Roman Catholic Church, 1911 Ed.: Christmas