کتاب: محدث شمارہ 364 - صفحہ 65
شاء أحنی الجذع من غیر هزه إليها ولکن کل شيء له سبب
''کیا تم نے اس نکتے کی طرف توجہ نہیں کی کہ اللّٰہ نے مریم علیہا السلام کو یہ وحی کی کہ تنے کو اپنی طرف ہلا ؤتو وہ کھجوریں گرائے گا۔اگر اللّٰہ چاہتے تو بغیر ہلانے کہ تنا اُن کی طرف جھک جاتا،لیکن ہر ایک چیز کا کوئی ظاہری سبب تو ہوتا ہی ہے۔''
کرسمس۲۵؍دسمبر کو کیوں ؟
اسلام اور عیسائیت کے گزشتہ دلائل سے یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ سیدنا عیسیٰ کا یوم پیدائش دسمبر تو کجا سردیوں کے موسم میں بھی نہیں ہے تو یہاں ایک انتہائی اہم سوال ہر قاری کے حاشیہ خیال میں اُبھرا ہو گا کہ اگر قرآنِ کریم اور انجیل مقدس کے یہ دلائل مبنی بر حقیقت ہیں تو پھر ۲۵دسمبر کو بحیثیتِ عید میلاد المسیح کیوں متعین کیا گیا ؟
انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا کے مایہ ناز مقالہ نگار،شمالی کیلفورنیا کے شہر درہم کی ڈیوک یونیورسٹی کے شعبہ'تاریخ و دینیات' کے پروفیسر ڈاکٹر ہانس جے ہلر برانڈ 'کرسمس ڈے' کے متعلق ریمارکس دیتے ہوئے اس سوال کا جواب یوں دیتے ہیں :
''ابتدائی عیسائی لوگ حضرت عیسیٰ کی یوم پیدائش اور اس موقع کو بحیثیتِ تہوار منانے کے درمیان فرق کیا کرتے تھے۔در اصل ولادتِ مسیح کو منانے کی رسم بہت بعد میں آئی۔بالخصوص عیسائیت کی ابتدائی دو صدیوں کے دوران شہدا یا حضرت عیسیٰ کے یومِ پیدائش کو بحیثیتِ تہوار منانے کے لیے شناخت کرنے کے متعلق ابتدائی عیسائیوں کی طرف سے انتہائی مضبوط مخالفت موجود تھی۔بہت سے چرچ فادرز نے یوم ولادت کو منانے کی پاگان (مشرکانہ) رسم کے متعلق طنز آمیز تبصرے پیش کیے۔''
۲۵؍دسمبر کو ولادتِ مسیح کے طور پر مقرر کرنے کا باقاعدہ آغاز بالکل غیر واضح ہے۔عہد نامہ جدید میں اس بارے میں کوئی سراغ نہیں ملتا۔اس دن کی بنیاد کے متعلق ایک ہمہ گیر وضاحت یہ ہے کہ۲۵؍دسمبر در حقیقت پاگان (مشرک)روم کے تہوار "Dies Solis Invicti Nati" (یعنی نا مغلوب ہونے والے سورج دیوتا کا یوم پیدائش )کی عیسائی شکل تھی۔جو