کتاب: محدث شمارہ 364 - صفحہ 62
آپ کی عقلِ سلیم کو فیصلِ عدل قرار ٹھہراتا ہوں کہ اگر یہ دسمبر کا مہینہ ہوتا (گز شتہ بیانات سے یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ دسمبرفلسطین کے صوبہ یہودیہ میں مسلسل بارشوں اور سخت سردی کا مہینہ تھا) تو کس طرح سیدہ مریم علیہا السلام باہر جا سکتی تھیں؟ اور ننھے عیسیٰ کو اپنے پہلو میں رکھ کر مامتا کی حدّت دینے کی بجائے وہ کس طرح اسے چرنی میں رکھ سکتی تھیں؟
دوم:ان کے لئے سرائے میں جگہ نہ تھی... ڈاکٹر سموئیل کی تحقیق کے مطابق
''اس آیت کا تعلق نہ صرف رومن عہد میں ہونے والی مردم شماری کے ساتھ ہے بلکہ یہودیوں کے تہوار سکّوتھ(Feast of Tabernacle)کے ساتھ بھی ہے جو کہ یہودیوں کے لئے سال کا آخری اور انتہائی اہم زیارتی تہوار ہے۔اسے Feast of Booths یعنی عارضی سائبانوں کا میلہ اور 'عیدِ خیام' بھی کہا جاتا ہے۔اس تہوار کے موقع پر لوگ مقدّس مقامات کی زیارت کے لیے آتے جاتے تھے۔اسی وجہ سے ''سرائے میں ان کے لیے جگہ نہ تھی[1]۔'' اور یہ تہوار یہودی عیدِ کپور کے پانچ دن بعد۱۵ تشرین یعنی ستمبر کے ماہ میں منایا جاتا ہے۔'' [2]
ثانوی حیثیت کی مقدس متروک اناجیل میں سے ایک انجیلِ متّی بھی ہے جو در اصل عبرانی میں لکھی گئی تھی۔بعد میں سینٹ جیروم نے اسے لاطینی زبان میں منتقل کر دیا۔یہ انجیل سیدہ مریم کی پیدائش سے حضرت عیسیٰ کے لڑکپن تک کے واقعات کو قدرے تفصیل سے بیان کرتی ہے۔اس میں بھی حضرت عیسیٰ کی ولادت کے موسم کے متعلق بڑی واضح دلیل ملتی ہے کہ یہ سردی کا موسم نہیں بلکہ گرمی کا موسم تھا۔اس انجیل کے مطابق ''سیدنا مسیح کی ولادت سے چند دن بعد سیدہ مریم اپنے خاوند یوسف نجّار کے ہمراہ بیتِ لحم سے مصر کو اس لیے روانہ ہوئیں کہ کہیں ہیرودیس بادشاہ ننھے عیسیٰ کو قتل نہ کر دے۔اس سفر کے تیسرے دن جب وہ ایک صحرا سے گذر رہے تھے تو صحرا کی تپش
[1] لوقا۲:۷
[2] The Date & Meaning of Christmas by Dr. Samuele Bacchiocchi, p.08