کتاب: محدث شمارہ 364 - صفحہ 61
مملکت کے لوگوں کے نام لکھے جائیں یہ پہلی اسم نویسی سوریہ کے حاکم کورنیس کے عہد میں ہوئی اور سب لوگ نام لکھوانے اپنے اپنے شہر کو گئے۔''[1] ٭ عیسائیت کے مشہور مؤرخ 'بارنی کاسدان'اور 'انڈریوس یونیورسٹی'کے پروفیسر ڈاکٹر سموئیل دونوں رومیوں کی مردم شماری کے متعلق اپنی اپنی تحقیقی کتب میں یہ ریمارکس دیتے ہیں: ''یروشلم سے بیتِ لحم صرف چار میل کے فاصلے پر ہے۔رومی لوگ اپنے مقبوضہ علاقوں میں رائج رسم و رواج کے دوران یعنی کسی تہوار کے موقع پر لوگوں کی مردم شماری کرنے میں مشہور تھے۔چنانچہ بنی اسرائیل کے معاملے میں اُنہوں نے اپنے صوبوں کے لوگوں کی رپورٹ لینے کے لیے ایسا وقت اختیار کیا جو اُن کے لیے آسان اور مناسب ہو۔سردیوں کے عین وسط میں لوگوں کو مردم شماری (جو کہ ٹیکس عائد کرنے اور وصول کرنے کے لئے کی گئی تھی) بلانا غیر مناسب اورغیر منطقی سی بات ہے بلکہ زوال پذیر حالات میں ٹیکس عائد کرنے کا موزوں اور منطقی وقت فصلوں کی کٹائی کے بعد کا وقت ہی ہو گا کہ جب لوگ کٹائی کے بعد اپنے ٹیکس اپنے ہاتھوں میں لیے ہوئے ہوں۔''[2] ٭ انجیل لوقا کے دوسرے باب کی چھٹی اور ساتویں آیات کا بیان ہے : ''اور اس کا پہلوٹھا بیٹا پیدا ہوا اور اُس نے اسے کپڑے میں لپیٹ کر چرنی میں رکھا۔کیونکہ ان کے لیے سرائے میں جگہ نہ تھی۔'' گزشتہ بیان کے مطابق سیدنا عیسیٰ کے یومِ ولادت کے سلسلے میں دو اہم نکات سامنے آتے ہیں: اوّل:مریم علیہا السلام نے بچے کو جنم دے کر چرنی میں ڈال دیا...اس کے متعلق میں
[1] انجیل لوقا: ۲؍۱،۳ [2] God's Appointed Times by Barney Kasdan ,Baltimore MD, 1992 p.97; The Date & Meaning of Christmas by Dr. Samuele Bacchiocchi, p.08