کتاب: محدث شمارہ 364 - صفحہ 59
اول(Herod the Great 74-4 BC) کے عہد اور اس کی حکومت بدلنے یعنی چار قبل مسیح سے منسوب کیا گیا ہے۔اور دوسری طرف انجیل لوقا کے دوسرے باب کے مطابق یسوع کی پیدائش شہنشاہ آگسٹس (Augustus)کے عہد میں یہودیہ میں ہونے والی مردم شماری یعنی۶ عیسوی سے منسوب کی گئی ہے۔ اس بیان میں یہ بات ازحد اہم ہے کہ ہیروڈ بادشاہ جس کے عہد انجیل میں یسوع کی پیدائش بیان کی گئی ہے، در حقیقت یسوع کے پیدا ہونے سے چار یا دس برس قبل مر چکا تھا۔انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا کے اس حقیقت پر مبنی بیا ن کی جانچ قارئین، اناجیل متی و لوقا کی تحریروں سے خود کر سکتے ہیں۔انجیل لوقا کے دوسرے باب میں سیدنا عیسی کی یوم ولادت کے ماحول کے متعلق کچھ اس طرح بیان کیا گیا ہے : ''تو اس کے وضع حمل کا وقت آپہنچا۔اور اس کا پہلو ٹھا پیدا ہوا اور اس نے اسے کپڑے میں لپیٹ کر چرنی میں رکھا،کیونکہ ان کے لیے سرائے میں جگہ نہ تھی۔اسی علاقے میں چرواہے تھے جو رات کو میدان میں رہتے اور اپنے گلے کی نگہبانی کرتے تھے۔'' بائبل کے مشہور مفسر آدم کلارک اس آیت کے متعلق اپنی شہرہ آفاق تفسیر میں یوں وضاحت کرتے ہیں کہ ''مسیح کی پیدائش ستمبر یا اکتوبر کے ایام میں ہونے کی بالواسطہ تائید اس حقیقت سے بھی ملتی ہے کہ نومبر سے فروری تک چرواہے رات کے وقت کھیتوں میں اپنے ریوڑ کی نگہبانی نہیں کرتے بلکہ ان مہینوں میں رات کے وقت وہ اُنہیں حفاظتی باڑوں میں لے جاتے ہیں جنہیں Sheepfold یعنی بھیڑوں کا حفاظتی باڑہ کہتے ہیں۔اس لیے ۲۵؍دسمبر حضرت مسیح کی پیدائش کے لیے انتہائی نا مناسب تاریخ ہے۔''[1] انجیل لوقا کی مذکورہ بالا آیت کے بارے میں پروفیسر ایچ ڈبلیو آرم سٹر انگ اپنے تحقیقی مقالے میں لکھتے ہیں:
[1] Commentary on Gospel of Luke by Adam Clark, 5/370, New York Ed.