کتاب: محدث شمارہ 364 - صفحہ 58
مطابق حضرت مسیح کی تاریخِ ولادت ۲۵ دسمبر مقرر کی ہے۔''
یہ بات درست ہے کہ ڈائیونیزیوس ایک مشہور تقویم نگار تھا،اس نےAnno Domini یعنی عیسوی کیلنڈر بھی ۵۲۵ء میں متعارف کروایا تھامگر انسائیکلوپیڈیا ویکی پیڈیا کے مقالہ نگار کے مطابق جدید تحقیق کی روشنی میں یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ اس مشہور تقویم نگارنے کبھی یہ دعو یٰ نہیں کیا کہ حضرت مسیح کی تاریخِ ولادت ۲۵ دسمبر ہے۔[1]
بازنطینی بادشاہ کانسٹنٹائن(Constantine the Great 272-373AD)نے اس تاریخ کو عالمی طور پر حضرت عیسیٰ کی ولادت کا دن مقرر کیا۔
چوتھی صدی عیسوی سے اب تک کرسمس کا تہوار دنیا بھر میں ۲۵ دسمبر کو ہی منایا جا رہا ہے۔لیکن عیسائی فرقہ آ رتھوڈکس جو گریگوری کیلنڈر کو ہی معتبر مانتا ہے،وہ کرسمس ۷ جنوری کو مناتے ہیں اور آج بھی ایسے خطے جہاں آرتھوڈکس کی اکثریت ہے، وہاں کرسمس۷ جنوری کو ہی منایا جاتا ہے جن میں روس،آرمینیا،مشرقی تیمور،فلپائن،شا م اور بھارت کی ریاست کیرالہ بھی شامل ہیں۔جبکہ بعض خطے ایسے بھی ہیں جہاں کے عیسائی ۶ جنوری اور ۱۸ جنوری کو کرسمس مناتے ہیں۔
انجیل اور ولادتِ مسیح علیہ السلام کا تعین
آیے! اب اناجیل متداولہ میں سے سیدنا مسیح کی ولادت کے متعلق آیات کا جائزہ لیتے ہوئے ولادت مسیح کا تعین کرتے ہیں۔انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا کےمقالہ نگار اَناجیل کے بیانات میں سے یہ نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ
''یسوع کی پیدائش غیر یقینی ہے۔مرقس اور یوحنا اپنی انجیل میں ان کے بارے میں کچھ نہیں لکھتے۔ہماری معلومات کے ذرائع صرف یسوع مسیح کی پیدائش اور بچپن کے وہ از حد متضاد بیانات ہیں جن میں ایک طرف تو انجیل متی کے پہلے دو اَبواب کی وہ افسانوی کہانی ہے جس میں یسوع کی پیدائش اور بچپن کو ہیروڈ
[1] Wikipedia, the free encyclopedia: Dionysius Exiguus