کتاب: محدث شمارہ 364 - صفحہ 57
کرسمس کا تعین
۲۵ دسمبرکا دن دنیا بھر کی عیسائی اقوام میں حضرت عیسیٰ کا یومِ پیدائش 'عید میلاد المسیح' یعنی کرسمس کے نام سے انتہائی تزک و احتشام سے منایا جاتا ہے۔لیکن خوش قسمتی سے عیسائیوں میں کچھ حقیقت پسند مکاتبِ فکر تاحال موجود ہیں جو یہ تسلیم کرتے ہیں کہ۲۵ دسمبر حضرت مسیحؑ کی و لادت کا دن نہیں بلکہ دیگر بت پرست اقوام سے لی گئی بدعت ہے۔فقط یہی نہیں بلکہ تاریخِ کلیسا میں کرسمس کی تاریخ کبھی ایک سی نہیں رہی،کیونکہ جنابِ عیسیٰ علیہ السلام کا یومِ پیدائش کسی بھی ذریعے سے قطعیت سے معلوم نہیں۔
حضرت عیسیٰ کا دور ِ حیات اور آپ کے بعد آپ کے حواری برسوں تک کسمپرسی کی حالت میں رہے۔رومیوں اور یہودیوں کے مظالم سے چھپتے پھرتے تھے اور عیسائیت کو عام ہونے میں ایک صدی لگی۔
رومن سلطنت کے عیسائیت کو قبول کرنے سے قبل اس خطے میں رومی کیلنڈر رائج تھا۔سلطنت ِروما کے قیام سے ہی اس کیلنڈر کا آغاز ہوتا ہے۔چھٹی صدی عیسوی کے راہب ڈائیونیزیوس(Dionysius Exiguus 470-544 AD)کا کہنا ہے کہ ولادتِ مسیح رومن کیلنڈر کی ابتدا کے ۷۵۳ سال بعد ہوئی۔سن عیسوی کا قیام صدیوں بعد رومن کلیسا نے کیا۔البتہ میلاد المسیح کو بحیثیتِ عید منانے کا رواج حضرت عیسیٰ اور آپ کے حواریوں کے دور سے کافی عرصہ بعد شروع ہوا۔دوسری صدی میں پاپاے اعظم ٹیلیس فورس نے اس بدعت کو باقاعدہ طور پر منانے کا اعلان کیا،لیکن اس وقت کرسمس کی کوئی متعین تاریخ نہ تھی۔اسکندریہ مصرمیں اسے۲۰مئی کو منایا جاتا تھا۔اس کے بعد ۱۹،۲۰اور۲۱ اپریل کو منایا جانے لگا۔کچھ خطے اسے مارچ میں بھی مناتے تھے۔
انسائیکلوپیڈیا Britannica میں کرسمس ڈے آرٹیکل کے مطابق ۵۲۵ء میں سیتھیا کے راہب ڈائیونیزیوس(Dionysius Exiguus 470۔544 AD)جو کہ ایک پادری ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ماہر کیلنڈر نگار بھی تھا،اس نے اپنے اندازے کے