کتاب: محدث شمارہ 364 - صفحہ 55
تحقیق وتنقید حسنین شاکر زبیری[1] کرسمس کی حقیقت اور اسے منانے کی شرعی حیثیت ﴿قُل يٰأَهلَ الكِتٰبِ لا تَغلوا فى دينِكُم غَيرَ‌ الحَقِّ وَلا تَتَّبِعوا أَهواءَ قَومٍ قَد ضَلّوا مِن قَبلُ وَأَضَلّوا كَثيرً‌ا وَضَلّوا عَن سَواءِ السَّبيلِ﴾[2] ''کہو کہ اے اہلِ کتاب! اپنے دین میں ناحق مبالغہ نہ کرو اور ایسے لوگوں کی خواہش کے پیچھے نہ چلو جو (خود)پہلے گمراہ ہوئے اور بہت سے دوسرےلوگوں کو بھی گمراہ کر گئے اور سیدھے راستے سے بھٹک گئے۔'' جس طرح اہل کتاب میں سے یہود نے فرعونِ مصراور بابل کے فرما ں روا بخت نصر کی غلامی میں ذہنی طور پر مغلوب اور متاثر ہو کر مصر و بابل میں ایمان بالجِبتیعنی جادو سیکھا اوراسیریٔ بابل (Babylonish Captivity)کے زمانہ میں فارس کے اہرمن پرستوں سے 'ایمان بالطاغوت' یعنی شیطان پرستی کا درس لیا۔بالکل اسی طرح عیسائیوں نے یونانیوں (Greeks)،رومیوں(Romans)،طیوتانیوں(Tutains)اوردیگرمشرک(Pagan) اقوام سے بہت سی بدعات مستعار لیں۔مثلا عید میلادالمسیح (Christmas)،عید قیامۃ المسیح (Easter)، بپتسمہ (Baptism)اور صلیب(Cross) وغیرہ۔ تورات و انجیل جیسی نور و ہدایت سے لبریز اور وحیٔ الہی پر مشتمل کتب سے پہلو تہی کرنے اور انبیاے کرام علیہم السلام کی سیدھی سادی اور سچ پر مبنی تعلیمات کو پس پشت ڈالنے کی پاداش میں اللّٰہ ربّ العزت نے نسل پرستی اور قومی تفاخر میں مبتلا اس قوم کو ذہنی طور پر دیگر اقوام کا غلام بنا دیا۔اسی ذہنی و فکری غلامی کا سبب تھا کہ اُنہوں نے دیگر اقوام کی رسومات کو اپنایا اور انبیا کی روشن ہدایات کو ترک کر کے ان بدعات کو اپنے مذہب کا شعار بنایا
[1] مدیر معاون سہ ساہی ’المکرم‘،گوجرانولہ [2] سورةالمائدة: ٧٧