کتاب: محدث شمارہ 364 - صفحہ 50
بیان ہواہے کہ ابولہب نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کے وقت اپنی لونڈی ثویبیہ کوآزاد کیا جبکہ تاریخی بیان یہ ہے کہ ابولہب نے ثویبیہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کے پچاس سال کے بعد آزادکیا،حافظ ابن عبدالبر رحمہ اللہ لکھتے ہیں : واعتقها أبولهب بعد ما هاجر النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم إلى المدینة[1] ''ابولہب نے اپنی لونڈی ثویبیہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ ہجرت کرنے کے بعد آزاد کیا۔'' علامہ ابو الفرج عبد الرحمٰن ابن الجوزی لکھتے ہیں: ''جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُمّ المؤمنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی تو ثویبیہ ابھی تک لونڈی تھیں۔وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور اُمّ المؤمنین خدیجہ رضی اللہ عنہا ان کے ساتھ حسن سلوک کرتے۔''[2] بلکہ اُمّ المؤمنین خدیجہ ؓنے جب دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابولہب کی لونڈی ثویبیہ کے ساتھ حسن سلوک کرتے ہیں تو اُنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دل جوئی کی خاطر ابولہب سے ثویبیہ کوخریدکرآزاد کرنا چاہا،لیکن ملعون ابولہب نے اسے بیچنے سے انکار کردیااور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ چھوڑ کرمدینہ ہجرت کر گئے تب ابولہب نے ثویبیہ کوآزاد کیا۔[3] اس پوری تفصیل سے معلوم ہوا کہ مذکورہ روایت تاریخی حقائق کے بھی خلاف ہے،لہٰذا یہ قطعاً صحیح نہیں۔ ثانیاً: مذکورہ خواب جس نے بھی دیکھاہے،ظن غالب ہے کہ اسے کفر کی حالت میں دیکھاہے اورغیر مسلم کاخواب تودرکنارشریعت میں اس کابیان بھی حجت نہیں۔ ثالثاً: مذکورہ روایت میں جوواقعہ ہے، وہ شریعتِ اسلامیہ کے نزول سے پہلے کاواقعہ ہے اور شریعتِ اسلامیہ کے آنے کے بعد جب تورات،زبوراورانجیل جیسی آسمانی کتابیں ہمارے لیےحجت نہیں ہیں تو پھر ابولہب جیسے کافروملعون کاعمل ہمارے لیے کیسے حجت ہوسکتاہے۔
[1] الاستیعاب: ۱؍۱۲ [2] الوفاباحوال المصطفیٰ:۱؍ ۱۷۸،۱۷۹ [3] الطبقات : ۱؍۱۰۹،۱۰۸