کتاب: محدث شمارہ 364 - صفحہ 48
ہوتا ہے کہ اُس کے ہاتھ اور اُس کی انگلیاں صحیح سلامت ہیں بلکہ کوئی چیز پینے کے بھی قابل ہیں، جب کہ قرآن کریم کابیان ہے کہ ﴿تَبَّت يَدا أَبى لَهَبٍ وَتَبَّ﴾[1] مولانااحمدرِضاصاحب اس آیت کاترجمہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ''تباہ ہوجائیں ابولہب کے دونوں ہاتھ اور وہ تباہ ہوہی گیا۔'' [2] اور پیرمحمد کرم شاہ سجادہ نشین اس آیت کاترجمہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ''ٹوٹ جائیں ابولہب کے دونوں ہاتھ اوروہ تباہ وبرباد ہو گیا۔'' [3] غور کیجیے کہ جب قرآنی بیان کے مطابق ابولہب کے دونوں ہاتھ تباہ وبرباد ہوچکے ہیں تو پھراسے دودھ اورشہد پینے کے لئے ہاتھ اور انگلیاں کہاں سے نصیب ہوگئیں؟اب کس کابیان صحیح ہے.... مذکور ہ روایت کایاقرآن مجید کا؟ (۳) تیسری وجہ یہ ہے کہ یہ روایت شرعی احکام کے بھی خلاف ہے،کیونکہ شریعت کی نظر میں بعض جرائم ایسے ہیں کہ ان کاارتکاب کرنے والے شخص کے سارے اعمال برباد ہوجاتے ہیں اور اسے کسی بھی عمل کاکوئی فائدہ نہیں ملتا، مثلاًشرک اتنابڑاجرم ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ نے انبیا علیہم السلام کے بارے میں فرمایا: ''اگر فرضاً یہ حضرا ت بھی شرک کرتے توجوکچھ یہ اعمال کرتے تھے، وہ سب اکارت ہوجاتے۔'' [4] بلکہ امام الانبیا صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بھی فرمایا: ''اگر آپ نے شرک کیاتوآپ کاعمل بھی ضائع ہوجائے گا۔''[5] اور اس میں کسی کوشک نہیں کہ ابو لہب نے شرک جیسے عظیم جرم کاارتکاب کیا۔اسی طرح ابولہب نے کفربھی کیااور یہ جرم بھی اعمال کو برباد کردیتا ہے،اللّٰہ تعالیٰ کاارشاد ہے :
[1] سورةالمسد: ١ [2] کنزالایمان:ترجہ سورۂ مسد،آیت ۱ [3] تفسیر ضیاء القرآن:ترجہ سورہ مسد،آیت ۱ [4] سورۃ الانعام: ۸۸ [5] سورۃ الزمر:۶۵