کتاب: محدث شمارہ 364 - صفحہ 47
رہے ہیں۔تو ہم آمد رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دن کو عید کا دن کیوں نہیں قرار دے سکتے ؟
وضاحت
اس آیت کو عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر دلیل بنانا غلط ہے،کیونکہ
اوّلاً: عیسیٰ بن مریم مائدہ کو عید قرار دے رہے ہیں، نہ کہ مائدہ نازل ہونے کے دن کو، کیونکہ﴿ تَكُوْنُ لَنَا عِيْدًا ﴾میں کلمہ تَکُون واحد مؤنث کا صیغہ ہے جس کا مرجع مائدہ ہےاور مائدہ کا نزول باعثِ خوشی ہے نہ کہ باعثِ جشن۔
ثانیا ً: اگر یہاں سے عید مراد لے بھی لی جائے تو پھر ہر مائدہ کے نزول پر عید منانا لازم آتا ہے اورنزولِ مائدہ والا یہ کام توروزانہ بلا ناغہ صبح وشام ہوتا تھا۔اور پھر عید منانے اور جشن منانے میں بہت فرق ہے۔مسلمانوں کی عید ین یعنی عید الفطر اور عید الاضحیٰ کے دن بھی رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جشن منانا یا ریلیاں اور جلوس نکالنا ثابت نہیں، فتدبّر...!
غلط فہمی نمبر۳
کہاجاتاہے کہ ابولہب کے مرنے کے بعد اس کے کسی رشتہ دار نے اُسے بہت بری حالت میں دیکھا اور پوچھا تیراکیاحال ہے ؟ابولہب نے کہا:تم سے جداہوکر میں نے کوئی راحت نہ پائی سوائے اِس کے کہ مجھے پیر کے دن انگوٹھے اورشہادت کی اُنگلی کے بیچ سے کچھ پینے کومل جاتاہے بعض لوگو ں کا خیال ہے کہ یہ چیز دودھ اورشہد تھی۔
وضاحت
اوّلاً: یہ روایت صحیح نہیں ہے۔اس کی کئی وجوہات ہیں:
پہلی وجہ یہ ہے کہ اس روایت کوعروہ نے بیان کیاہے، لیکن اُنہوں نے یہ نہیں بتایاکہ اُنہیں یہ روایت کہاں سے ملی ؟ اور کس سے سنا؟...لہٰذا یہ روایت منقطع یعنی ضعیف ہے۔
دوسری وجہ یہ ہے کہ یہ روایت قرآ نی بیان کے خلاف ہے،کیونکہ اس روایت سے معلوم