کتاب: محدث شمارہ 364 - صفحہ 46
ساتھ، پس اس کے ساتھ وہ خوش ہوجائیں۔''یعنی ہدایت، سنت اورقرآن سے خوش ہوجائیں،اس لیے اسی ہدایت، سنت اورقرآن سے خوش ہو جاؤاوریہ(ہدایت اور قرآ ن وسنت ) تمہاری جمع کردہ چیزوں سے بہترہے۔اوریہ (اونٹ وغیرہ تو) وہ ہیں جنہیں لوگ جمع کرتے ہیں۔'' ثالثاً: لغتِ عرب میں فرحت، خوشی محسوس کرنے کو کہتے ہیں، خوشی یا جشن منانے کو نہیں۔خوش ہونا اور چیز ہے، اور خوشی یا جشن منانا اور چیز ہے۔ان دونوں باتوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔مثلاً ا للہ تعالیٰ نے سورہ توبہ میں غزوۂ تبوک سے پیچھے رہ جانے والے منافقین کے بارے میں فرمایا ہے: ﴿فَرِ‌حَ المُخَلَّفونَ بِمَقعَدِهِم خِلٰفَ رَ‌سولِ اللَّہ﴾[1] ''رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم (کے ساتھ غزوہ تبوک پر جانے کے بجائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ) سے پیچھے رہنے والے خوش ہوئے۔'' تو کیا منافقین نے جشن منایا اور ریلیاں نکالی تھیں یا دلی خوشی محسوس کی تھی ؟ رابعاً: اگر یہ آیت واقعی جشن منانے کی دلیل ہے تو پھر رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم،صحابہ کرام، تابعین و تبع تابعین وائمہ دین نے اس پر عمل کیوں نہیں کیا ؟ غلط فہمی نمبر۲ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اللّٰہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿قالَ عيسَى ابنُ مَر‌يَمَ اللَّهُمَّ رَ‌بَّنا أَنزِل عَلَينا مائِدَةً مِنَ السَّماءِ تَكونُ لَنا عيدًا لِأَوَّلِنا وَءاخِرِ‌نا وَءايَةً مِنكَ وَار‌زُقنا وَأَنتَ خَيرُ‌ الرّ‌ٰ‌زِقينَ﴾[2] ''عیسیٰ بن مریم نے کہا:اے اللّٰہ ! اے ہمارے ربّ ! ہم پر آسمان سے کھانا نازل فرما جوہمارے اوّل و آخر سب کے لیے عید ہو جائے اور تیری طرف سے نشانی ہو۔اور ہمیں رزق دے اور تو ہی سب رزق دینے والوں میں بہترین رزق دینے والا ہے۔'' اس آیت میں عیسیٰ بن مریم مائدہ کے نازل ہونے کے دن کو عید کا دن قرار دے
[1] سورةالتوبہ: ٨١ [2] سورة المائدة: ١١٤