کتاب: محدث شمارہ 364 - صفحہ 45
﴿قُل بِفَضلِ اللّٰہِ وَبِرَ‌حمَتِهِ فَبِذ‌ٰلِكَ فَليَفرَ‌حوا هُوَ خَيرٌ‌ مِمّا يَجمَعونَ﴾[1] ''کہہ دیجیے کہ اللّٰہ تعالیٰ کے فضل ورحمت کے ساتھ،پس اس کے ساتھ وہ خوش ہوجائیں، وہ اس سے بہتر ہے جسے یہ جمع کرتے ہیں۔'' اس آیت میں اللّٰہ تعالیٰ اپنی رحمت پر خوش ہونے کا حکم دے رہے ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو رحمۃ للعالمین ہیں، لہٰذا اُن کی آمد پر سب سے زیادہ خوشی منانی چاہیے۔ وضاحت اوّلاً: اس آیت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کا کوئی تذکرہ ہی نہیں ہے۔ہاں اس سے پچھلی آیت میں نزول قرآن اور نزولِ ہدایت کا ذکر ضرور ہے۔ ثانیاً:اس آیت میں جس فضل ورحمت کا تذکرہ ہے،سیدنا عمرفاروق نے اس سے مراد کتاب وسنت کو بتلایا ہے۔جناب ایفع بن عبد سے مروی ہے کہ لَماَّ قَدِمَ خَرَاجُ الْعِرَاقِ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ خَرَجَ عُمَرُ وَمَوْلًى لَهُ، فَجَعَلَ عُمَرُ یَعُدُّ الْإِبِلَ، فَإِذَا هِيَ أَکْثَرُ مِنْ ذَلِكَ، وَجَعَلَ عُمَرُ یَقُولُ: الْحَمْدُ لِلهِ وَجَعَلَ مَوْلَاهُ یَقُولُ: یَا أَمِیرَ المُؤْمِنِینَ، هَذَا وَاللّٰہِ مِنْ فَضْلِ اللّٰہِ وَرَحْمَتِهِ، فَقَالَ عُمَرُ: کَذَبْتَ، لَیْسَ هُوَ هَذَا، یَقُولُ اللّٰہُ تَعَالَى:﴿قُلْ بِفَضْلِ اللّٰهِ وَ بِرَحْمَتِهٖ فَبِذٰلِكَ فَلْيَفْرَحُوْا١﴾ یَقُولُ:بِالْهُدَی وَالسُّنَّةِ وَالْقُرْآنِ، فَبِذٰلِكَ فَلْیَفْرَحُوا، هُوَ خَیْرٌ مِمَّا یَجْمَعُونَ، وَهَذَا مِمَّا یَجْمَعُونَ[2] '' جب عراق کاخراج عمرفاروق کے پاس آیا تو عمر فاروق اپنے ایک غلام کے ساتھ نکلے اور اونٹوں کاشمارکرنے لگے جو بہت زیادہ تھے۔عمرفاروق کہنے لگے:''اللّٰہ کاشکر ہے۔''اوران کا غلام بولا:''اے امیر المؤمنین ! اللّٰہ کی قسم! یہ اللّٰہ کافضل اوراُس کی رحمت ہے۔'' تو عمرفاروق نے کہا:''تو نے غلط کہا،ایسا نہیں ہے،اللّٰہ تعالیٰ تو فرماتاہے:''کہہ دیجیےکہ اللّٰہ تعالیٰ کے فضل ورحمت کے
[1] سورة يونس:۵۸ [2] حلیۃ الاولیا:۵؍۱۳۳