کتاب: محدث شمارہ 364 - صفحہ 44
ہوجائیں،لیکن محبت کاطریقہ کتاب وسنت سے ثابت ہونا چاہیے۔
(۳) عید میلاد کے دلائل کاجائزہ
عیدمیلاد منانے والے ایک طرف تواسے'بدعتِ حسنہ 'کہتے ہیں،یعنی یہ اعتراف کرتے ہیں کہ اس کاحکم قران وحدیث میں نہیں ہے بلکہ یہ بعد کی ایجاد یعنی بدعت ہے، لیکن بدعتِ حسنہ ہے،مگر دوسر ی طرف قرآن وحدیث سے اس کے دلائل بھی پیش کرتے ہیں،یہ عجیب تضاد ہے !کیونکہ اگر اس کے دلائل قرآن وحدیث میں ہیں تو یہ بدعت حسنہ نہیں بلکہ سنت ہے،اور اگر یہ بدعت ِحسنہ ہے تو قرآن وحدیث میں ا س کے دلائل کا ہوناممکن ہی نہیں،صرف اسی بات پرغور کرلینے سے وہ تمام دلائل بے معنیٰ ہوجاتے ہیں جومیلاد کے جوازمیں پیش کیے جاتے ہیں۔
اس کے علاوہ ایک اوربات قابل غور ہے کہ اگر قرآن وحدیث میں عید میلاد کاحکم ہے تویہ حکم سب سے پہلے کس کوملا؟ظاہر ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو،پھر سوال یہ ہے کہ صحابہ کرام نے اس حکم پرعمل کیوں نہ کیا؟ اس کےدوہی جواب ہوسکتے ہیں: ایک یہ کہ صحابہ کرام نے اس حکم کی نافرمانی کی،یہ ماننے کی صور ت میں صحابہ کرام کی شان میں گستاخی کاارتکاب ہوگا ونعوذبالله من ذلك۔اوردوسرایہ کہ قرآن وحدیث میں یہ حکم موجودہی نہیں،اسی لیے صحابہ کرام نے اس پرعمل نہ کیا، یہ ماننے کی صورت میں صحابہ کی عظمت برقرار رہتی ہے،لیکن پھر یہ دعوٰی غلط ثابت ہوتاہے کہ قرآن وحدیث میں اس کے دلائل ہیں۔مگر افسوس ہے کہ کچھ لوگ اس سیدھی سادھی بات کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے اور قرآن وحدیث سے زبردستی عید میلاد کے دلائل کشیدکرتے ہیں۔اس قسم کے دلائل بہت پیش کیے جاتے ہیں،مذکورہ تفصیل سے ایسے تمام دلائل کی حقیقت واضح ہوگئی،ان پرمزید کچھ بحث کرنے کی ضرورت نہیں ہے،لیکن پھربھی ہم بعض دلائل پرخصوصی بحث کرتے ہیں تاکہ بات مزید واضح ہوجائے۔
غلط فہمی نمبر۱
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اللّٰہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: